نئی دہلی،15جنوری(ایچ ڈی نیوز)۔
آج 15جنوری کو ملک کی سب سے پرانی پارٹی آل انڈیا نیشنل کانگریس کو اپنا نیا صدر دفتر مل گیا ہے۔ جس کا پتہ ہے اندرا بھون، 9اے کوٹلہ روڈ نئی دہلی،جس کا افتتاح کانگریس پارلیمنٹر پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے ، لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے کیا۔ اس موقع پربڑی تعداد میں کانگریس کے سینئر لیڈر موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کے تبصرے پر شدیدتنقید کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایودھیا رام مندر میں رام للا کے پران پرتیشٹھا کے دن بھارت کو’ حقیقی آزادی‘ ملی ہے۔ راہل گاندھی نے موہن بھاگوت کے اس بیان کو ’غداری‘ قرار دیا۔لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے کہا ،’ موہن بھاگوت کا یہ احمقانہ تبصرہ کہ ہندوستان کو 1947 میں حقیقی آزادی نہیں ملی ، ہمارے مجاہدین آزادی کی توہین ہے۔ ہر ہندوستانی شہری کی توہین اور ہمارے آئین پر حملہ ہے۔
آر ایس ایس کے سربراہ پر حملہ بولتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا ، ’ موہن بھاگوت ہر دو تین دن بعد اپنے بیانات کے ذریعے ملک کو بتاتے رہتے ہیں کہ وہ تحریک آزادی اور آئین کے بارے میں کیا سوچتے ہیں‘۔ انہوں نے حال ہی میں جو کہا وہ غداری ہے ، کیونکہ ان کے بیان کا مطلب یہ ہے کہ آئین کی کوئی صداقت نہیں ، انگریزوں کے خلاف آزادی کی لڑائی کی کوئی اہمیت نہیں۔ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ ایودھیا میں رام للا کی برسی کی تاریخ کو ’پرتیشٹھا دوادشی‘ کے طور پر منایا جانا چاہئے ، کیونکہ کئی صدیوں سے دشمنوں کے حملوں کا سامنا کرنے والے ملک کو اس دن حقیقی آزادی ملی تھی۔
کانگریس ایم پی نے کہا ’ موہن بھاگوت میں ہندوستان میں عوامی طور پر یہ کہنے کی ہمت ہے‘۔ اگر انہوں نے یہ بات کسی اور ملک میں کہی ہوتی تو انہیں گرفتار کرکے مقدمہ چلایا جاتا۔ یہ کہنا کہ ہندوستان کو 1947 میں آزادی نہیں ملی ہر ہندوستانی کی توہین ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس بکواس کو سننا چھوڑ دیں ، کیونکہ یہ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ صرف چیختے چلاتے رہ سکتے ہیں۔
صرف کانگریس ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کو روک سکتی ہے
انہوں نے کہا کہ یہ مت سمجھو کہ ہم منصفانہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس میں کوئی غیر جانبداری نہیں ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ ہم بی جے پی یا آر ایس ایس نامی سیاسی تنظیم سے لڑ رہے ہیں تو آپ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ دو نظریات کی لڑائی ہے۔ ایک طرف ہمارا نظریہ ہے جو آئین کا نظریہ ہے اور دوسری طرف آر ایس ایس کا نظریہ ہے جو اس کے مخالف ہے۔ ملک میں کوئی دوسری پارٹی نہیں ہے جو بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایجنڈے کو روک سکے۔ انہیں صرف کانگریس ہی روک سکتی ہے۔ کیونکہ ہم ایک نظریے کی جماعت ہیں۔
الیکشن کمیشن کو خود کو پاک صاف کرنے کی ضرورت
راہل گاندھی نے کہا کہ آج تمام تحقیقاتی ایجنسیوں کو صرف یہ کام دیا گیا ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈروں کو گھیر کر جیل بھیج دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کو بھی اپنے آپ کو پاک صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں مہاراشٹر اور ہریانہ کے انتخابات کا ڈیٹا دینا چاہئے۔ لیکن ان کی طرف سے اس کی تردید کی جا رہی ہے۔ ایسے میں ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ انتخابی نظام درست ہے؟ یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ وہ ثابت کرے کہ انتخابات شفاف طریقے سے ہو رہے ہیں لیکن ایسا نہیں کیا جا رہا۔
