نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز ڈیسک)
ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر پہلی بار سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔ جہاں انہوں نے جدہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (ایم بی ایس) سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے دورہ سعودی عرب سے پاکستان کافی تشویش میں ہے۔ بھارت کے خلیج ممالک سے مضبوط ہورہے تعلقات کو لے کر اب پاکستان پریشان ہیں۔
پاکستان کے سابق سفارت کار عبدالباسط نے کہا کہ ہندوستان نے خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں جو خلا پیدا کیا ہے اسے پاکستان کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ عبدالباسط نے مزید کہا کہ اگر ہندوستان کے خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تو ہمیں (پاکستان) کو براہ راست کوئی تشویش نہیں ہے۔ لیکن ہندوستان کے خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہمارے مفادات کی قیمت پر نہ ہوں۔ سابق سفارت کار عبدالباسط کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک ضروری بات ہے جسے سامنے رکھنا چاہیے۔
سابق سفارت کار نے کہا کہ پاکستان کی سفارت کاری میں اتنی سمجھ ہونی چاہیے کہ ہم ان چیزوں کو سمجھتے ہیں۔ پاکستان کو سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ ان معاملات پر بات کرنی چاہیے تاکہ ہندوستان جو کچھ خلیجی ممالک میں کر رہا ہے اس سے پاکستان کے تعلقات پر منفی اثر نہ پڑے۔ عبدالباسط کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس سے پاکستان کا مفاد خطرے میں پڑتا ہے تو یہ ہماری ناکامی ہوگی۔
ایس جے شنکر اور سعودی ولی عہد کی جدہ میں ملاقات
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جدہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے اپنی ملاقات کے بارے میں ٹویٹ کیا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے جانکاری دیتے ہوئے کہا گیا کہ اتوار کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے سعودی ولی عہد سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا سعودی عرب کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان سیاسی ، سیکورٹی ، توانائی ، تجارت ، سرمایہ کاری ، صحت ، خوراک ، ثقافت اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کورونا کے دور میں بھی دونوں ممالک کی قیادت ایک دوسرے سے جڑی رہی۔
خارجہ پالیسی کے بہت سے ماہرین کا خیال ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں خلیجی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ ہندوستان بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مختلف شعبوں میں کاروبار کرنا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے لاکھوں لوگ سعودی عرب اور یو اے ای میں بھی کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں ہندوستانی لوگ پیسہ کمانے کے لیے قطر ، عمان اور دیگر خلیجی ممالک جاتے ہیں۔
درحقیقت سعودی عرب ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے۔ لیکن جب سعودی میں محمد بن سلمان ولی عہد بنے اور دوسری طرف عمران خان پاکستان میں برسراقتدار آئے تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اتنے خوشگوار نہیں رہے جتنے پہلے تھے۔ دریں اثنا، سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل مضبوط ہوئے ہیں۔ ہندوستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔اگرچہ اس وقت بھی سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم ہیں لیکن بھارت کی قربتیں دیکھ کر پاکستان خوفزدہ ہونے لگا ہے۔ کشمیر سے لے کر کئی مسائل میں پاکستان خلیجی ممالک سمیت پوری دنیا کے سامنے ہندوستان کی مذہبی امتیازی تصویر بنانے کی کوشش کرتا رہا ہے لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ تو اب سعودی عرب ، یو اے ای جیسے بڑے اور مضبوط اسلامی ممالک کے تعلقات بھارت کے ساتھ بہتر ہوں گے تو ایک نقطہ نظر سے وہ پاکستان کے الزامات کو مٹی میں ملا دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان خلیجی ممالک میں کئی طرح کے کاروبار بھی کرتا ہے ، ایسے میں اگر بھارت اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات بڑھے تو کاروبار میں مزید اضافہ ہوگا ، جس کی وجہ سے مستقبل میں پاکستان کو بھی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سوچ مختلف
اگر ہم خلیجی ممالک کو چھوڑ کر سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کی بات کریں تو یہ ایک دو نہیں بلکہ کئی اہم چیزوں پر منحصر ہے۔ ایک طرف ہندوستان کے لاکھوں لوگ روزگار کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں تو دوسری طرف ہندوستان اور سعودی عرب کی بہت سی چیزوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار بھی ہے۔ یوں تو سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں میں تعلقات میں بہتری کے پیچھے ایک وجہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ترقی پسند سوچ ہے۔ محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے ، انہوں نے بہت سی تبدیلیاں کی ہیں جن کی وجہ سے سعودی عرب کی ترقی پسندسوچ سامنے آئی ہے ، چاہے وہ تفریحی میدان ہو یا غیر ملکی سفارت کاری۔ ولی عہد چاہتے ہیں کہ سعودی عرب نہ صرف دنیا میں عالم اسلام کا مرکز بنے رہے بلکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی دنیا کی قیادت کرے۔