ایس آئی او دہلی اور اسمارٹ کے ذریعہ ’’فن عوامی خطاب‘‘ پر سرٹیفکیٹ کورس کا انعقاد
نئی دہلی، 4ستمبر: اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا، حلقہ دہلی نے شفیع مونس اکیڈمی آف ریسورس ٹریننگ کے تعاون سے بعنوان “دی آرٹ آف پبلک اسپیکنگ” ایک دو روزہ سرٹیفکیٹ کورس کا 31 اگست تا 1 ستمبر 2024 بمقام دی اسکالر اسکول،انعقاد کیا۔ واضح رہے کہ اس کورس کا مقصد طلبہ اور نوجوانوں کے عوامی خطاب کی صلاحیت کو نکھارنا تھا۔
دوران ورکشاپ عوامی خطاب کے بنیادی پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا جس میں اس کے ضروری عناصر، آداب اور زبانی وغیر زبانی رابطہ کا توازن شامل ہے۔شرکاء تقریر کی ساخت، وضاحت میں اضافہ اور اپنے خطاب میں مزید مؤثر بنانے کے لیے مختلف نشستوں میں مصروف رہے۔ کورس کے ذریعہ شرکاء کی مہارت مواصلات کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔ اس کورس کا آغاز ایس آئی او حلقہ دہلی کے صدر امرؤالقیس کی افتتاحی کلمات سے ہوا۔ معزز مقررین جن میں ایس امین الحسن (معروف پبلک اسپیکر) عتیق الرحمن (پروفیشنل لائف کوچ) ڈاکٹر محی الدین غازیفلاحی (سکریٹری جماعت اسلامی ہند) ڈاکٹر شاداب منور موسیٰ (ڈائریکٹر اسمارٹ) سلمان احمد (اسسٹنٹ سکریٹری، جماعت اسلامی ہند) ساجد احمد (این ایل پی ٹرینر اینڈ پریکٹیشنر) پرشانت ٹنڈن (بروڈکاسٹ جرنلسٹ) اور انیس الرحمن (نیشنل سکریٹری، ایس آئی او آف انڈیا) نے موجود رہ کر تعاون کیا اور فن عوامی خطاب کے مختلف موضوعات پر مفصل گفتگو کی۔
اختتامی کلمات میں سلیم اللہ خان (امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند،دہلی) نے شرکاء کو بامقصد زندگی گزارنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہاکہ طلبہ بامقصد زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ منصوبہ بندی کے ساتھ منظم، معتدل، متوازن اور موثر زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔سوال کرنے کے فن سے آگاہی حاصل کیجیے۔ کسی کام سے پہلے اپنے آپ سے یہ سوالات کریں۔ کیا؟ کیوں؟ کیسے؟ اور کب؟مطالعہ اور غوروفکر کی عادت بڑھائیں۔اپنی صحت اور توانائی کا خیال رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس آدمی نے اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا رکھا ہو۔اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے ،ادھر ادھر کے مسائل میں وہ اپنا وقت ضائع نہیں کرتا۔بامقصد زندگی گزارنے والا آدمی ایسے مسافر کی طرح ہوتا ہے جو اپنا ایک ایک لمحہ اپنی منزل کی طرف بڑھنے میں لگا دینا چاہتا ہے۔بامقصد آدمی کی زندگی ایک بھٹکے ہوئے آدمی کی مانند نہیں ہوتی جو سمت سفر متعین نہ ہونے کی وجہ سے کبھی ایک طرف چلنے لگتا ہے اور کبھی دوسری طرف۔بلکہ اس کے ذہن میں راستہ اور منزل کا واضح شعور ہوتا ہے اس کے سامنے ایک متعین نشانہ ہوتا ہے۔ایسا آدمی کیسے کہیں رک سکتا ہے۔کیسے وہ دوسری چیزوں میں الجھ کر اپنا وقت ضائع کرنے کو پسند کرسکتا ہے۔اس کو تو ہر طرف سے اپنی توجہ ہٹا کر ایک متعین رخ بڑھنا ہے او ربڑھتے رہنا ہے۔یہاں تک کہ وہ اپنے مقصد کو پالے، یہاں تک کہ وہ اپنی منزل پر پہنچ جائے۔ یہ کورس شرکاء کے لیے موثر عوامی خطاب کی باریکیوں کو جاننے کا ایک قیمتی موقع ثابت ہوا، جس میں طلبہ کے اندر اعتماد پیدا کرنے اور ان کے پیغامات کے مزید اثر انداز بنانے پر زور دیا گیا۔