نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
شاہد علی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف انڈیا نے مرکزی حکومت کی طرف سے سابق چیف جسٹس آف انڈیا کے۔ جی ۔بالاکرشنن کی سربراہی میں بنائے گئے کمیشن میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار نے سابق چیف جسٹس کے۔ جی ۔بالاکرشنن۔ کی سربراہی مےں اےک کمیشن بناےا ہے جو ان لوگوں کو شیڈول کاسٹ (ایس سی) کا درجہ دینے کے معاملے کی جانچ کرے گا جو تاریخی طور پر درج فہرست ذات سے تعلق رکھتے ہیں لیکن جنہوں نے کسی دوسرے مذہب کو قبول کیا ہے۔ان مذاہب مےں سے مسلم اور عیسائی نے ان دلتوں کو بھی اےس سی مےں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنھوں نے اسلام اور عیسائی مذہب اپناےا ہے۔
شاہد علی ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ یہ ایک طویل جنگ کے بعد فتح ہے، لیکن جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔اللہ کی وحدانیت پر پختہ یقین کے ساتھ صبر اور صحیح راستہ کامیابی کی کنجی ہے۔1950 کے آئین کے سپریم کورٹ کے حکم کو 60 سال سے زیادہ عرصے سے چیلنج کیا جا رہا ہے، اب سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اٹھایا ہے اور اس کی ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ہم مناسب سمجھتے ہےں کہ اس کمیٹی میں مسلم اور عیسائی کومناسب نمائندگی دی جانی چاہئے۔
اگر مذہب تبدیل کرنے والے دلتوں کو یہ اےس سی درجہ دینے کی سفارش ہے تو دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو اس کا فائدہ ملنا چاہیے۔ اب تک یہ لوگ اس سے باہر ہیں۔ ہندومت، سکھ اور بدھ مت کی شمولیت کے بعد مسلم عیسائی مذاہب کے نمائندے اس قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اس مطالبے پر غور کرنے کے لیے پچھلی حکومتوں نے مختلف اوقات میں کمیٹیاں بھی بنائیں لیکن اس پر کبھی اتفاق نہ ہو سکا۔