نئی دہلی،24ستمبر(ایچ ڈی نیوز) ۔
شاہنواز عالم بہار کے ،جمال پور ، دربھنگہ کے رہنے والے ہیں انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاﺅں میں حاصل کی اس کے بعد دربھنگہ میں رہ کر سینئر سیکنڈری کی تعلیم مہاتما گاندھی کالج دربھنگہ( بہار انٹر میڈیٹ ایجو کیشن کونسل پٹنہ )سے حاصل کی بعد ازجامعہ ہمدرد یونیورسٹی نئی دہلی میں میڈیکل لیبارٹری میں بیچلر آف سائنس اورمیڈیکل بائیو کیمسٹری میں ماسٹر آف سائنس میں داخلہ لیا،مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے شاہنواز عالم نے میڈیکل بائیو کیمسٹری میں ماسٹر آف سائنس اور میڈیکل لیبارٹری میں بیچلر آف سائنس کی ڈگری کامیابی سے مکمل کر لی ہے۔ ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ (ایچ آئی ایم ایس آر)، جامعہ ہمدرد یونیورسٹی نئی دہلی۔آج جامعہ ہمدرد میں کانووکیشن 2023 کی تقریب منعقد ہوئی جس میں شاہنواز عالم کو میڈیکل لیبارٹری میں بیچلر آف سائنس اورمیڈیکل بائیو کیمسٹری میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری سے سرفرازکئے گئے۔
اس موقع پر شاہنوازنے جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر صاحب ، رجےسٹرار صاحب،وکانووکیشن 2023 میں آئے ہوئے معزز مہمانِ خصوصی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادکیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کی میں خاص کر ڈاکٹر سریتا اگروال صاحبہ (پروفیسر اور ہیڈ)، ڈاکٹر الپنا سکسینہ صاحبہ (پروفیسر اور ہیڈ)، پروفیسر ڈاکٹر ثنا عالم صاحبہ، پروفیسر ڈاکٹر شویتا سنگھ صاحبہ ، کیلاش چندر، ڈاکٹر بھومیکا اپادھیائے صاحبہ، ڈاکٹر کاجل نندی صاحبہ ، اپنے سینئرز، بیچ میٹس، جونیئرز اور کلینکل بائیو کیمسٹری لیبارٹری ٹیکنیشن کے عملے، شعبہ بائیو کیمسٹری ایچ آئی ایم ایس آر، جامعہ ہمدرد کے فیکلٹی ممبران کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کا خصوصی شکریہ ۔مزےد موصوف نے کہا کہ ہمارے سبھی ٹےچرس کے دانشمندانہ اور معاون نقطہ نظر کو کبھی نہیں بھولوں گا ۔اس موقع پر موصوف نے اپنے والدین اور بڑے بھائی محمد مقصود احمد اور ڈاکٹر سرفراز نواز کا مسلسل تعاون ملنے پر شکر گزار ہوں ان کی صحیح رہنمائی کے بغیر میرے لیے اپنی پوسٹ گریجویٹ (پی جی) ماسٹر آف سائنس میڈیکل بائیو کیمسٹری اور انڈر گریجویٹ (یو جی) بیچلر آف سائنس میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی۔ ڈگر ی مکمل کرنا ممکن نہ تھا۔نواز کا کہنا ہے کہ مےں نے جامعہ ہمدرد یونیورسٹی میں 8 خوبصورت سالوں کا سفر اپنے اختتام کو پہنچا، لیکن ہم نے جو یادیں اور لمحات ایک ساتھ بنائے اور ان سے لطف اندوز ہوئے وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گے۔ آپ لوگ میرے لیے فیملی کی طرح تھے جنہوں نے ہمیشہ اچھے اور برے وقت میں میرا ساتھ دیا۔ معزز فیکلٹی ممبران اور تمام اساتذہ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں علم سے نوازا، آپ کے تعاون اور برکت کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔انسانی زندگی میں ہمیشہ خوشیاں اور غم آتے ہیں لیکن دکھ کے وقت بہت سے لوگ بہت ٹوٹ جاتے ہیں اور آگے بڑھنے کی امید کھو دیتے ہیں۔ ایسے وقت میں، لوگوں کو اکثر حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے. اس کے ساتھ ساتھ طلباءکی زندگی میں پڑھائی اور اچھے نمبر حاصل کرنے کا بہت زیادہ تناو ہوتا ہے۔
کئی بار پڑھائی کے بعد بھی اچھے نمبر نہیں مل پاتے یا ان کی دلچسپی پڑھائی میں نہیں بلکہ کھیل یا دیگر سرگرمیوں میں ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ بہتر کارکردگی نہیں دکھا پاتے۔ ایسے وقت میں طلبہ کو تحریک کے ذریعے صحیح رہنمائی ملتی ہے اور ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔آج کے ہمارے مضمون سے طلبہ میں آگے بڑھنے کا جذبہ بڑھے گا اور ان میں زندگی میں کچھ حاصل کرنے کا جذبہ پروان چڑھے گا۔وہ طلبہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ جب کوئی دوسرا طالب علم یا ہم جماعت ٹاپ کیا ہے، کہ اس نے یہ کامیابی راتوں رات حاصل کی ہے، یا یہ کہ اس نے یہ پوزیشن اپنی خوش قسمتی کی وجہ سے حاصل کی ہے، تو ایسا سوچنا سراسر غلط ہے۔کیونکہ کسی کو ایک ہی بار میں کامیابی نہیں ملتی۔ لیکن مسلسل کوششوں سے ایک دن ضرور مل جاتا ہے۔کامیابی صرف ان لوگوں کو ملتی ہے جن کی زندگی میں ایک مقصد ہو اور وہ اپنے مقصد کے ساتھ ایماندار ہوں اور اپنے مقصد کو حاصل کرنے کا سچا عزم رکھتے ہوں اور اس کے لیے وہ مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔کامیابی کا فارمولہ ایک بہترین آئیڈیا کے ذریعے بیان کیا گیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ۔اپنی زندگی کا ایک مقصد طے کریں اور باقی تمام خیالات کو اپنے دماغ سے نکال دیں، یہی کامیابی کا سرمایہ ہے – سوامی وویکانند۔اس لیے تمام طلبہ کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں ایک مقصد طے کریں، اور اپنی پڑھائی کے لیے سنجیدہ ہوں، تب ہی وہ اپنی زندگی میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ کچھ طلباءایسے ہوتے ہیں جو صرف امتحان کے وقت پڑھتے ہیں اور سال بھر کا وقت اپنے دوستوں کے ساتھ تفریح اور کھیل کود میں ضائع کرتے ہیں پھر ایسے طلباءپاس ہوتے ہیں لیکن زیادہ کامیابی حاصل نہیں کر پاتے۔دوسری طرف، صرف وہی طلباءجو سال بھر محنت، لگن اور ایمانداری سے پڑھتے ہیں، کلاس میں ٹاپ کرتے ہیں۔ وہ طلبہ جو پڑھائی سے ڈرتے ہیں، یا یہ سمجھتے ہیں کہ وہ فیل ہو جائیں گے، اور اس لیے محنت نہیں کرتے، تو ان کا ایسا سوچنا بالکل غلط ہے، کیونکہ کوئی بھی کام کرنے کے لیے محنت اور ایمان کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہے۔اس لیے تمام طلبہ کو چاہیے کہ وہ ایک ہدف طے کریں اور اسے حاصل کرنے کے لیے بغیر رکے کوشش کرتے رہیں۔”کامیاب ہونے کے لیے ہمیں پہلے یقین کرنا چاہیے کہ ہم یہ کر سکتے ہیں۔