نئی دہلی (ایچ ڈی نیوز)۔
جو قوم اپنی زبان،اپنی تہذیب اور اپنی نسل کی حفاظت نہیں کرپاتی ہے ،تاریخ اسے کبھی زندہ نہیں رکھتی۔جو قومیں ملک اور سماج کو دینے والی ہوتی ہیں وہی باوقار رہتی ہیں۔ادار شاہین بیس برس سے گنگا جمنی تہذیب کے فروغ اور اپنے ملک کی اقدار و رایات کو برقرار رکھتے ہوئے تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے اور ایسے ایسے لوگوں کو پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر بنا چکا ہے جنہیں کبھی اسکول جانے کا موقع ہی نہیں ملا۔ شاہین ادارہ بہت جلد دہلی میں بھی لڑکیوںکے لئے اقامتی درس گاہ شروع کرنے والا ہے۔ان خیالا ت کا اظہار ادارہ شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن کے چیئر میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے کیا ۔آج وہ یہاں اوکھلا میں واقع ایک ہوٹل میں اخباری نمائندوں اور طلبا کے وارثٰین سے باتیں کررہے تھے ۔
پروگرام کا آغاز حافظ محمد علی اقبال نے قران شریف کی تلاوت سے کیا۔اس سال نیٹ میں کامیاب ہونے والے طلباءمیں سے حافظ محمد علی اقبال،حافظ محمد حذیفہ،حافظ محمد عبداللہ ،حافظ محمد صفی اللہ اور حافظ محمد گلمان احمد نے اپنے تجربات بیان کئے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا ادارہ شاہین کرناٹک کے بیدر جیسے پسماندہ علاقے میں شروع ہوا تھا لیکن آج اس کی ملک بھر میں شاخیں پھیل گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسکول چھوڑ چکے بچے اور مدارس کے فارغین اور حفاظ کے لئے شاہین نے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا ہے ۔حفاظ کو پے اے آئی سی ےو ( اکیڈمک انسینٹےو کیئر یونٹ ) شروع کیا ہے جس میں دو سے چھ ماہ تک بچوں کو میتھ،سائنس اور زبان کی تعلیم دی جاتی ہے اس کے بعد دسویں اور بارھویں کے امتحانات دلائے جاتے ہیں۔بارھویں جماعت میں کامیابی کے بعد نیٹ کی تےاری کرائی جاتی ہے ۔اب تک سیکڑوں بچے شاہین کی تربیت سے ملک اور بیرون ملک ڈاکٹری کے معزز پیشے جڑے ہوئے ہیں اور قوم و ملت کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شاہین کے پروگرام ’ القران پلس ‘ کے ذریعے 4 سال کی مدت میں دینی مدارس سے فارغ التحصیل حفاظ کرام کا بنیادی تعلیم اور جماعت دہم و پی یو سی میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ نیٹ کے امتحان میں امتےازی کامیابی حاصل کرنے کا ایک منفرد تاریخ ساز ریکارڈ رہاہے۔انہوں نے کہا کہ اردو عربی کے علاوہ اس سے پہلے کبھی اسکول نہ جانے کے باوجود اور نہ ہی سائنس ،ریاضی اور زبانوں جیسے مضامین کا مطالعہ نہ کرنے والے بچوں نے بھی شاہین ادارہ جات بیدر کے خصوصی شعبے اے آئی سی یواور ’ نظم و ضبط مدرسہ زندگی‘سے وابستہ ہوکرممتاز میڈیکل کالجوں میں مفت سرکاری سیٹیں حاصل کرکے جدید طب کی اعلیٰ اسناد حاصل کی ہیں۔شاہین ادارہ ہر سال رینک ہولڈر تےار کررہا ہے ۔اپنے سابقہ ریکارڈ کو برقرار رکھتے ہوئے اس سال ادارے کے تربیت ےافتہ گان میں حافظ علی اقبال،حافظ گلمان احمدزیردی،حافظ محمد عبداللہ،حافظ حذیفہ،حافظ صفی اللہ،حافظ شیخ عبدالرافع،انصاری محمد فیض عقیل احمد،حافظ غلام وارث،حافظ شعیب ساجد گاﺅلی اور حافظ محمد آصف نے امتیازی نمبروں سے نیٹ کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے مولانا ارشد مدنی کے اس اعلان کا استقبال کیا کہ مدارس میں دسویں جماعت تک عصری تعلیم کو لازمی کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر تمام مدارس عصری اور دینی تعلیم میں امتزاج پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ قوم کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔انہوں نے کہا مدارس کو بید ر آکر شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن کی سرگرمیوں کو دیکھیں اور اسی کی طرز پر یا اس سے بہتر طریقے سے اپنے یہاں بھی اسکول سے ڈراپ آﺅٹ بچوں یا مدارس سے فارغ طلبا کو نیٹ یا دیگر مقابلہ جاتی امتحاناےت کی تےاری کرائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو موجودہ عہد کے چیلنج قبول کرنے کے لئے تےار رہنا چاہئے۔اگر کسی محلے میں کوئی ایسا بچہ ہے جو غریب گھر سے لیکن ذہین ہے تو محلے والے ،اس کے رشتے دار آپس میں چند ہ کریں۔ان سے تیس فیصد فیس لے کر ستر فی صد ہم ادا کریں اور اسے ایک کامیاب انسان،سماج کا سچا خادم اور ملک کے نافع شخص بناکر دیں گے۔انہوں نے کہا ادارہ شاہین موبائل فری اور آٹو موبائل فری ادارہ ہے۔وہاں سبھی مذاہب کے بچے آپسی محبت سے رہتے ہیں۔ان کو وہاں تہذیب،تمدن اور اقدار و روایات سے آراستہ کیا جاتاہے۔وہاں سے تربیت حاصل کرکے بچہ اپنے والدین ،بھائی بہنوں اور رشتے داروں کی ہی آنکھوں کا تار نہیں بنتا بلکہ پورا سماج اس کی عزت کرنے لگتا ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ بہت جلد اوکھلا میں لڑکیوں ادارہ شروع کیا جائے گا جہاں لڑکیوں کو مقابلہ جاتی امتحانات کی تےاری کرائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم کو ایجوکیشن کے خلاف ہیں اس لئے لڑکیوں اور لڑکوں کے اختلاط سے پرہیز کرتے ہیں۔