وطن سماچار کی جانب سے سیرت کانفرنس میں مقررین کا معیاری تعلیم کے حصول پر زور ، ملک بھر سے کثیر تعداد میں لوگوں کی شرکت
نئی دہلی،03 نومبر : دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں سیرت کانفرنس بہ عنوان ’ محبت کا پیغام انسانیت کے نام ‘‘ کا انعقاد معروف ڈیجیٹل پلیٹ فارم وطن سماچار کی جانب سے کیا گیا جس میں ملک بھر کی مایہ ناز شخصیتوں نے شرکت کی ۔ اس کانفرنس میں معروف طبیب ڈاکٹر کوثر عثمان ، معروف صنعتکار ڈاکٹر محمد طارق صدیقی، نقیب الصوفیہ مفتی کتاب الدین رضوی، حاجی عبدالحیدر، معروف تاجر احمد رضا، ماہر تعلیم اور چارٹرڈ اکائونٹنٹ کمال فاروقی اور معروف حکیم سید احمد خان نے مشترکہ طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر سیر حاصل گفتگو کی اور دنیا کو آپ کی سیرت کو پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کی۔ انہوںنے کہاکہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اندر سے نبی اکرم کی تعلیمات دھیرے دھیرے ختم ہوتی جارہی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ پوری انسانیت کیلئے رحمت تھے اور آپ کی نبوت ان کیلئے بھی ہے جو آپ کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کیلئے بھی ہے جو کسی وجہ سے آپ کو اب تک نہیں پہچان سکے ، لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی سیرت کو انسانیت تک پہونچائیں ، تاکہ سسکتی انسانیت کو جس امن و چین کی ضرورت ہے وہ اسے میسر ہوسکے۔
نئی دہلی،03 نومبر : دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں سیرت کانفرنس بہ عنوان ’ محبت کا پیغام انسانیت کے نام ‘‘ کا انعقاد معروف ڈیجیٹل پلیٹ فارم وطن سماچار کی جانب سے کیا گیا جس میں ملک بھر کی مایہ ناز شخصیتوں نے شرکت کی ۔ اس کانفرنس میں معروف طبیب ڈاکٹر کوثر عثمان ، معروف صنعتکار ڈاکٹر محمد طارق صدیقی، نقیب الصوفیہ مفتی کتاب الدین رضوی، حاجی عبدالحیدر، معروف تاجر احمد رضا، ماہر تعلیم اور چارٹرڈ اکائونٹنٹ کمال فاروقی اور معروف حکیم سید احمد خان نے مشترکہ طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر سیر حاصل گفتگو کی اور دنیا کو آپ کی سیرت کو پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کی۔ انہوںنے کہاکہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اندر سے نبی اکرم کی تعلیمات دھیرے دھیرے ختم ہوتی جارہی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ پوری انسانیت کیلئے رحمت تھے اور آپ کی نبوت ان کیلئے بھی ہے جو آپ کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کیلئے بھی ہے جو کسی وجہ سے آپ کو اب تک نہیں پہچان سکے ، لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی سیرت کو انسانیت تک پہونچائیں ، تاکہ سسکتی انسانیت کو جس امن و چین کی ضرورت ہے وہ اسے میسر ہوسکے۔
انہوں نے کہاکہ وہ نبی جس نے اپنے قتل کی سازش کرنے والوں سے کبھی بدلا نہیں لیا، ہر طرح سے اسلام کو ختم کرنے اور نبی کی تعلیمات کو جڑ سے مٹانے والوں کیلئے ہدایت کی دعا کی ، جس نے ہر طرح کے غم کے حالات میں اپنے ساتھیوں کو صرف صبر اور شکر ادا کرنے اور دشمنوں کو محبت سے ڈیل کرنے کی تلقین کی ، افسوس یہ ہے کہ اس نبی کے امتی ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کے اندر وہ خوبیاں ناپید ہیں ۔ ڈاکٹر کوثر عثمان نے کہاکہ جس نبی کا معلم اللہ ہے اور جس قرآن کی شروعات اقرا سے ہوئی آج اس کے ماننے والے اسی سے دور ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم دین کے حقیقی مطلب کو تبھی سمجھ سکتے ہیں جب دنیا سے غربت کے خاتمہ کی کوشش کریں اور اپنی انا کو فنا کرکے ، اپنے اندرکے ’ انا خیر منہ ‘ کے احساس کو کچل دیں ۔ طارق صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں رسول اللہ کا فائنانس سسٹم سمجھنے کی ضرورت ہے جہاں دولت کا سرکولیشن لگاتار جاری رکھا جاتا ہےا ور دولت کو ایک جگہ سمیٹنے یا اس کے اسرف پر سختی سے روکا جاتا ہے۔ ایم جے خان نے دین کے عصری تقاضوں کو سمجھنے پر زور دیا، انہوںنے کہاکہ اگر ہمیں پائلٹ بننا ہے تو اس کیلئے ٹریننگ کی ضرورت ہے ، ہماری نماز، روزہ یہ چیزیں حقوق اللہ سے ہیں ،لیکن جو چیزیں حقوق العباد سے ہیں آج اس پر نئے سرے سے غور کرنے کی ضرورت ہے، وہیں مفتی کتاب الدین رضوی نے کہا کہ رسول اللہ نے جس طرح اچھوت ، غریب اور مزدور و بے کس لوگوں کو گلے لگایااس باب کو پھر سے پڑھنے کی ضرورت ۔
پروگرام کی نظامت وطن سماچار کے ایڈیٹر محمد احمد نے کی جبکہ آئی آر ایس ابر ار احمد، احمد رضا، وکی مشرا، تنویر صدیقی ، سیلیش سنہا، اوتار سنگھ، انجینئر فیروز مظفر حنفی ، انجینئر فیروز، وجے مشرا، شہزاد علی ادریسی، یامین بھائی، شارق خان، شارق ادیب انصاری، ڈاکٹر تاج الدین انصاری، سید فوز العظیم سمیت متعدد لوگوں نے شرکت کی، جبکہ وطن کے رتن ایوارڈ سے ڈاکٹر سید احمد خان، ڈاکٹر پروفیسر بدر الاسلام، ایم جمال خان، ایڈوکیٹ ظہیرکوٹہ، محمد غلاب، راجہ انصاری سمیت کئی لوگوں کو سرفراز کیا گیا ۔