دوحہ،07فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر طویل مذاکرات کے بعد قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے منگل کو کہا کہ ان کے ملک کو حماس کی طرف سے ہنگامی معاہدے کے حوالے سے’مثبت جواب‘ ملا ہے۔امریکی وزیر خارجہ رکی انٹونی بلنکن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے الشیخ محمد آل ثانی نے حماس کے ردعمل کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا۔
اس موقعے پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ ایک معاہدے کے فریم ورک پر حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے جس کے تحت غزہ میں طویل لڑائی بند کرنے کے بدلے میں حماس سے یرغمالیوں کو رہا کرنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ بدھ کو اسرائیل کا دورہ کریں گے اور اسرائیل میں حماس کے ردعمل پر بات کریں گے۔بلنکن نے مزید کہا کہ ’ابھی بہت سا کام کرنا باقی ہے، لیکن ہم اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے اور واقعی ضروری ہے۔
دوسری جانب بلنکن نے کہا کہ امریکی افواج کو نشانہ بنانے والے حملوں پر امریکہ کا ردعمل جاری رہے گا، انہوں نے مزید کہا، “ہم نے پہلے دن سے ہی غزہ کی جنگ کا فائدہ اٹھا کر خطے میں اپنے مفادات کو نشانہ بنانے کے خلاف خبردار کیا تھا۔انہوں نے واضح کیا کہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے عالمی نیویگیشن کو خطرہ ہے اور دنیا بھر کے صارفین کو خطرہ ہے۔دریں اثناءحماس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے مصر اور قطر کی ثالثی میں غزہ میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے اپنا ردعمل پیش کر دیا ہے۔