بنگلور(ایس ڈی بیورو)۔
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی)نے کرناٹک کے سرکاری محکموں میں 40فیصد کمیشن اور بروہت بنگلورمہانگر پالیکے(بی بی ایم پی) میں 50فیصد کمیشن اور بدعنوانی میں اراکین اسمبلی اور وزراءکے ملوث ہونے کے الزامات کی سی بی آئی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس قسم کے انکشافات سے لگتا ہے جیسے کرناٹک کی پوری حکومت بدعنوانی سے بھری ہوئی ہے۔
کرناٹک میں ابھی تک کرپشن کی شرح 40فیصد بتائی جاتی تھی اب یہ بڑھ کر 50فیصد تک پہنچ گئی ہے۔یہ وہ الزام ہے جو ٹھیکیداروں نے لگایا ہے۔ جس سے کرناٹک حکومت ملک کی سب سے بڑی بدعنوان ریاست کے طور پر ابھری ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر عبدالمجید نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ ایک ٹھیکیدار نے ایک کنٹر نیوز چینل کے سامنے اپنا دکھ بیان کیا ہے۔ اس کے مطابق انہیں کام کے ہر مرحلے پر کمیشن دینا پڑتا ہے اور یہ 40فیصد سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ٹھیکیدار نے کاروار کے بی جے پی ایم ایل اے روپالی نائک اور اس کے پی اے پر اس سے رقم کا مطالبہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ متاثرہ نے کہا ہے کہ ایم ایل اے کے خلاف اے سی بی میں شکایت درج کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ آج تک کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت میں کرپشن کس سطح پر ہے۔ عبدالمجید نے کہا ہے کہ کنٹریکٹرز اسوسی ایشن کے صدر کیمپنا نے حکومت پر سنگین الزامات لگائے ہیں اور بتایا کہ وہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھیں گے۔
ایسوسی ایشن کے صدر نے کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک موجودہ جج کے ریمارکس کا ذکرکیا ہے کہ حکومت کرناٹک میں غیر قانونی معاوضہ کی رقم مقرر ہے اور اس کی ادائیگی کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ہے ۔ اب سب کا سر شرم سے جھک جانا چاہئے کیونکہ یہ ریمارک ایک معزز جج نے دی ہے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کنٹریکٹر ز اسوسی ایشن نے شکایت درج کروائی تھی کہ اس وقت کے آر ڈی پی آر منسٹر کے ایس ایشورپا نے 40فیصد کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے ایک رکن سنتوش پاٹل نے اس سلسلے میں پی ایم کو خط لکھا تھا اور پی ایم او کی جانب سے کوئی جواب نہ آنے پر انہوں نے خودکشی کرلی۔ اس معاملے کو سی آئی ڈی کو ریفر کیا گیا جس نے چند دنوں میں منسٹر کو کلین چٹ دیدی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایشورپا کو تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے پیش ہوئے بغیر ہی کلین چٹ مل گئی۔ عبدالمجید نے کہا اس قسم کی بدعنوان حکومت آزادی کے بعد کے دور میں نہیں دیکھی گئی۔ ایس ڈی پی آئی صدر جمہوریہ سے اس حکومت کو برخاست کرنے اور بد عنوانی کے تمام الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔