نئی دہلی،11 مئی (ایچ ڈی نیوز)۔
دہلی کی کیجریوال حکومت بنام لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان تنازعہ پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ افسران کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار منتخبہ دہلی حکومت کو ہونی چاہیے۔ یعنی دہلی کا بوس وزیراعلی ہیں۔ ایل جی نہیں۔
افسران کے ٹرانسفر پوسٹنگ کا حق مانگ رہی دہلی حکومت کی عرضی پر سریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ چیف جسٹس نے آئینی بنچ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دہلی حکومت کی طاقت کو محدود کرنے کے لیے مرکز کی دلیلوں سے نمٹنا ضروری ہے۔ این سی ٹی ڈی ایکٹ کی دفعہ 239 اے اے کافی تفصیل سے حقوق کی تشریح کرتا ہے۔ 239 اے اے اسمبلی کی طاقت کوبھی تفصیل سے بیان کیا ہے۔اس میں تین حقوق کو حکومت کے دائرے اختیار سے باہر رکھا گیا ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس ایم آر شاہ، جسٹس کرشن مراری، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی آئینی بنچ نے اس معاملہ پر اپنا فیصلہ 18 جنوری کو محفوظ رکھ لیا تھا۔
چیف جسٹس چندر چوڑ کی قیادت والی بینچ کو یہ معاملہ 6 مئی 2022 کو ریفر کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کی قیادت والی آئینی بنچ دہلی اور مرکزی حکومت کے درمیان سروسیز کا کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہو، اس معاملے میں فیصلہ دے گی۔