’غزہ میں شہریوں، بے قصور انسانوں، صحت اداروں اور عبادت گھروں میں وحشیانہ جرائم ہو رہے ہیں، انسانی المیے کو بند کرانے کے لیے اجتماعی جدوجہد:محمد بن سلمان
ریاض،22نومبر:سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے غزہ پٹی کے لیے فوری طور پر امدادی سامان بھجوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ’تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کر دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز برکس گروپ کے ورچوئل سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب 1967 کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک سنجیدہ اور جامع امن عمل کے آغاز کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب غزہ بہت مشکل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی حملوں کو پوری قوت سے مسترد کرتے ہیں۔شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ پٹی کے لیے فوری طور پر امدادی سامان بھجوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ’تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کر دیں۔
سعودی ولی عہد نے سخت لہجے میں کہا کہ ’غزہ میں شہریوں، بے قصور انسانوں، صحت اداروں اور عبادت گھروں میں وحشیانہ جرائم ہو رہے ہیں۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انسانی المیے کو بند کرانے کے لیے اجتماعی جدوجہد کی جائے‘۔شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’غزہ میں بدترین انسانی حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہو گی۔ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کو ممکن بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ محفوظ طریقے سے امدادی مہم جاری رکھی جا سکے‘۔سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’سعودی عرب کا دو ٹوک اور غیر متزلزل موقف یہ ہے کہ فلسطین میں امن و استحکام کے قیام کا واحد راستہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے دو ریاستی حل اور 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے‘۔برکس ورچول سربراہ کانفرنس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، مصر، روس، برازیل، انڈیا، جنوبی افریقہ، ارجنٹائن، ایتھوپیا اور ایران شریک ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شامل ہیں۔