ریاض،14فروری( ایچ ڈی نیوز)۔
سعودی عرب نے اسرائیلی کابینہ کے ذریعہ مغربی کنارے میں 9 بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اعلان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے ایسے یکطرفہ اقدامات نہ اٹھانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ان اقدامات سے امن عمل کی بحالی کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ سعودی وزارت خارجہ نے مملکت کی جانب سے آباد کاری کو مسترد کرنے اور اسرائیلی حکام کی بین الاقوامی قراردادوں سے وابستگی کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے۔
نیوز ایجنسی ” ایس پی اے“ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی جواز اور عرب امن اقدام کی قراردادوں کے مطابق فلسطینی کاز کی حمایت میں سعودی عرب کے موقف کی بھی توثیق کی۔ سعودی عرب نے 1967 کی سرحدوں پر مشرقی القدس کے دار الحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے اپنے موقف کا بھی اعادہ کیا ہے۔خیال رہے اتوار کو اسرائیلی کابینہ نے مشرقی القدس میں حملوں کے سلسلے کے بعد مغربی کنارے میں 9 بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کا اعلان کیا۔
صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ القدس میں خونریز دہشت گردانہ حملوں کے ردعمل میں سیاسی اور سیکورٹی کابینہ نے متفقہ طور پر یہودیہ اور سامریہ میں 9 بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ بستیاں کئی سالوں سے موجود ہیں اور کچھ تو دہائیوں سے موجود ہیں۔ یہ بے ترتیب بستیاں اسرائیلی حکومت کی اجازت کے بغیر قائم کی گئی تھیں۔قبل ازیں نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے اجلاس کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ تصفیہ کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یاد رہے یہ تصفیہ بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔یہ اعلان فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تشدد میں اضافے کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی اور فلسطینی ذرائع کے مطابق اور اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 کے آغاز سے تشدد اور تصادم کی کارروائیوں میں 46 فلسطینی شہید اور 9 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔