آعظم گڑھ،17 نومبر (نامہ نگار؍ ہماری دینا نیوز)۔ گزشتہ روز آعظم گڑھ باشندوں کا سعودی میں ہوئے قتل معاملے کو لیکر شائع خبر کے بعد آج انعام اللہ فلاحی نے اپنے دفاع میں ایک تحریر لکھ کر میڈیا کو ارسال کی ہے۔موصوف کے مطابق حق خاص ميں تينوں مقتولين كى طرف سے سعودى وكيلوں نے ورثہ كى خواہش كے مطابق قصاص اور اس كى تنفيذ كا مطالبہ تحريرى طور پر اس تاكيد اور يقين كے ساتھ پيش كيا كہ ہميں صرف اور صرف قصاص ہى چاہئے- كيونكہ ورثہ كى طرف سے صرف قصاص كا ہى مطالبہ گيا ہے- آج كيس كى سنوائى كے بعد اگلى سنوائى كى تاريخ 6 جمادى الثانى مطابق 19 دسمبر 2023 كو متعين كى گئى ہے- ميں اس معاملے ميں اپنا ذاتى موقف واضح كردينا ضروری سمجھتا ہوں تاكہ لوگوں كے بے بنياد الزامات كا ازالہ ہوسكے۔ جنورى 2019 ميں یہ دردناک حادثہ پيش آيا- جنورى 2020 ميں حق عام ميں فيصلہ آيا- جنورى 2022 ميں اس كيس ميں مجهے وكيل بنايا گيا- اس وقت سے ليكر آج تک اس كيس كى پيروى كررہا ہوں۔
آعظم گڈھ کے تین افراد کے قتل کا معاملہ: حکومت ہند اور سعودی حکومت سے انصاف کا مطالبہ
واضح رہے كہ اس كيس ميں وكيل بنے رہنے پر ميں مصر نہيں ہوں- ورثہ كے طرف سے وكيل متعين كئے جانے كى وجہ سے اس كيس كى پيروى كررہا ہوں- اگر ورثہ مجھ پر اعتماد كرتے ہيں تو ميں ان كے حق كى لڑائى جارى ركهونگا اور اگر كسى وارث كو اعتراض ہے تو مجهے اس كيس سے معزو ل كرسكتا ہے – اور كسى دوسرے كو وكيل بنانا چاہتا ہيں تو ميں اس كا خير مقدم كرتا ہوں- اور وعده كرتا ہوں كہ اس سلسلے ميں كسى بهى منفى رويہ كا اظہار نہيں كرونگا، بلکہ طلب پر اپنا تعاون بھی جاری رکھوں گا۔
ایک اہم بات كى وضاحت كرتا چلوں كہ اس كيس ميں حق خاص ميں كورٹ كے اندر يا كورٹ كے باہر نہ ميں نے كوئى ڈيل كى ہے اور نا ہى ورثہ نے اس كے لئے اپنے وكالت نامہ ميں كوئى تحرير پيش كى ہے بلکہ تمام ورثہ كى طرف سے صرف اور صرف قصاص كا مطالبہ كيا گيا ہے اور قصاص كى تنفيذ كى ہى بات كہى گئى ہے- اگر كسى كے پاس كسى طرح كا كوئى ثبوت ہيكہ جو يہ ثابت كرتا ہيكہ ميں نے قاتلوں سے كوئى ڈيل كى ہے تو ميں اس ثبوت كا سامنا كرنے كے لئے تيار ہوں۔
ميرى ذاتى كردار كشى پر، ميرى فميلى اور خاندان پر، ميرى معاشى سرگرميوں پر اور ميرے اوپر جس طرح كے كيچڑ اچهالے گئے ہيں ، بے بيناد الزامات مڑهے گئے ہيں بلکہ دهمكياں تک دى گئى ہيں ان تمام معاملات كو الله كے سپرد كرتا ہوں اور وہى بہتر فيصلہ كرنے والا ہے۔
ميرى ايک اور بهى درخواست ہيكہ اس كيس ميں ميرے وكالت نامہ كے ساتھ انڈين ايمبيسى بهى وكيل ہے ، اور کیس سے متعلق تمام امور اس کے علم میں ہیں لہذا كيس سے متعلق كسى قسم كى بدگمانى پهيلانے سے قبل تحقيق كرليں- جو لوگ صاحب معاملہ ہيں ان سے پوچھ ليں اس كے بعد كسى طرح كا قدم اٹهائيں- الله سب كا حامى و ناصر ہو۔انعام اللہ فلاحی نے اپنے اس بیان سے خود پر لگے الزامات کو غلط ٹھہرایا ہے۔