نئی دہلی(ہماری دنیا ڈیسک)۔
کرکٹ کے سپر مقابلے ٹی 20عالمی کپ 2022 کا بگل بج گیا ہے۔ اتوار کو بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں میدان میں آمنے سامنے ہیں۔ ورلڈ کپ میں جب بھی دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے تو تاریخ کے اوراق میں دفن کئی کہانیاں سامنے آنے لگتی ہیں۔ ایسا ہی ایک مضحکہ خیز واقعہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق اسپنر ثقلین مشتاق کا ہے ، جنہیں کلائی کا جادوگر کہا جاتا تھا۔
یہ 1999 کے عالمی کپ کی بات ہے۔ انگلینڈ کرکٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا تھا۔ ورلڈ کپ میں پاکستان کے کئی کھلاڑی اپنے اہل خانہ اور بیویوں کو ساتھ لے کر گئے تھے۔ لیکن اس درمیان پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ورلڈ کپ کے بارے میں سنجیدہ ہوگیا۔ پی سی بی نے فوری طور پر تمام کھلاڑیوں کو اہل خانہ اور بیویوں کو واپس بھیجنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔ کھلاڑی مجبور تھے،انہیں اپنے خاندان کو واپس بھیجنا پڑا۔ لیکن اس وقت ایک کھلاڑی ایسا تھا جس نے پی سی بی کے اس فرمان کو قبول نہیں کیا۔
ثقلین مشتاق نے یہ سارا واقعہ رونق کپور کے شو’ بیانڈ دی فیلڈ‘ میں تفصیل سے بتایا تھا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ میری شادی 1998 میں ہوئی تھی۔ میری بیوی ثنا لندن میں رہتی تھی۔ 1999 کے ورلڈ کپ میں یہ حکم نامہ جاری ہونے سے پہلے بھی وہ ہوٹل میں میرے ساتھ رہ رہی تھی۔ پورے ٹورنامنٹ میںمیرا ایک سیٹ پیٹرن تھا۔ دن میں میں ٹیم کے ساتھ ایک پروفیشنل پلیئر کی طرح محنت کرتا تھا، اور شام کو اپنی بیوی کے ساتھ ٹائم اسپینڈ کرتا تھا۔اس درمیان پی سی بی نے اچانک ہمارے خاندان کو گھر واپس بھیجنے کا اعلان کردیا۔
انٹرویو میں ثقلین کا مزید کہنا تھا کہ ’ میں نے اپنے ہیڈ کوچ رچرڈ پائبس سے پوچھا کہ ٹورنامنٹ میں اب تک سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے ، پھر یہ فیصلہ اچانک کیوں لیا گیا؟ میں بلا وجہ تبدیلیاں کرنا پسند نہیں کرتا۔ پھر میں نے فیصلہ کیا کہ میں پی سی بی کے اس فیصلے کو قبول نہیں کروں گا۔ ثقلین نے کسی کی اجازت کے بغیر اپنی بیوی کو ہوٹل کے کمرے میں چھپا دیا۔
اس دوران انتظامیہ کے لوگ حتیٰ کہ خود منیجر نے بھی ہر کھلاڑیوںکے کمرے کو چیک کرنا شروع کر دیا۔ وہ اس بات کو یقینی بنا رہے تھے کہ تمام کھلاڑی پی سی بی کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں۔ اس روٹین چیک میں ایک دن کسی نے ثقلین کے دروازے پر دستک دی۔ ثقلین کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کریں۔ انہوں نے اپنی بیوی کو کمرے میں ایک الماری میں چھپا دیا۔ ثقلین کا دروازہ کھولنے کے بعد منیجر نے ادھر ادھر دیکھا اور کچھ نہ ملا۔ منیجر واپس مڑ گیا۔
ثقلین نے کہا کہ اسی طرح پورے ٹورنامنٹ میں منیجرز ، کوچز اور آفیشلز ہمارے کمرے میں آتے رہے۔ کبھی کبھی کچھ کھلاڑی بھی بات کرنے آتے۔ لیکن آج تک کسی کو خبر نہیں ملی۔ ہمیشہ کی طرح ایک دن پھر وہ لوگ آئے اور الٹے پاو¿ں واپس چلے گئے۔ اس وقت میری بیوی الماری میں تھی۔ پھر اچانک اظہر محمود اور محمد یوسف میرے کمرے میں آئے اور مجھ سے اس نئے اصول کے بارے میں بات کرنے لگے۔ انہیں شک تھا کہ میری بیوی میرے ساتھ ایک ہی کمرے میں ہے۔ انہوں نے مجھ سے کہا- ثقلین بھائی، ہمیں معلوم ہے کہ بھابی یہاں ہیں۔ میں پھنس گیا تھا۔ آخر کار مجھے اپنی بیوی کو الماری سے باہر آنے کو کہنا پڑا۔ حالانکہ دونوں نے یہ بات کسی کو نہیں بتائی۔
میں آسٹریلیا سے فائنل ہارنے تک اسے چھپانے میں کامیاب رہا۔ ماحول بہت خراب تھا۔ سب بہت پریشان تھے۔ اس کے بعد میں ہوٹل چلا گیا۔ چیک آو¿ٹ کیا اور اپنی بیوی سے لندن کے اپارٹمنٹ میں جانے کو کہا۔ دراصل میں وہاں کاو¿نٹی کرکٹ کھیلتا تھا، اس لیے انھوں نے مجھے لندن میں رہنے کے لیے ایک اپارٹمنٹ دیا تھا۔
ثقلین مشتاق پاکستان کے سب سے کامیاب اور دنیا کے چوتھے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے گیند باز ہیں۔ اس ورلڈ کپ میں ثقلین نے 10 میچوں میں 17 وکٹیں حاصل کیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ثقلین کی انٹرنیشنل کرکٹ میں کل 496 وکٹیں ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ میں 208 اور ون ڈے میں 288 وکٹیں حاصل کیں۔