اعظم گڑھ، 28 جولائی (عبدالرحیم شیخ نامہ نگار) : گزشتہ دنوں اعظم گڑھ کےگاؤں سنجر پور میں ہوئے دو گروپوں کے درمیان جھڑپ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی مذموم کوشش فکر کا موضوع ہے۔ کیونکہ یہ جھگڑا دو مکتب فکر کے لوگوں کے درمیان کا نہیں بلکہ چند اشخاص کے درمیان کا تھا۔تفصیلات کے مطابق 25 جولائی کو بروز جمعرات سنجر پور سے متصل فریدآباد کے چند لوگ سنجر پور واقع ایک چاٹ کی دوکان پر چاٹ کھا رہے تھے۔ اسی دوران ان لوگوں کا آپس میں ہنسی مذاق ہو رہا تھا، جس میں وہ کچھ نازیبا اور قابلِ اعتراض جملے کی ادائیگی کے رہے تھے۔ جس کی وجہ سے دوکان مالک سمیت دوکان میں بیٹھے دیگر افراد معترض ہوئے۔ اس بات کو لیکر سنجر پور باشندہ اور فریدآباد کے لوگوں کے درمیان بحث شروع ہو گئ، دیکھتے دیکھتے ہی ان کے درمیان جاری بحث خطرناک جھگڑے کی شکل میں تبدیل ہو گئ۔ اس کے بعد پولیس نے قابلِ تعریف کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک معمولی جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ میں تبدیل ہونے سے بچا لیا۔حالانکہ اس معاملے میں ایک گروپ کا الزام ہیکہ چند فرقہ پرست عناصر کی جانب سے لگاتار معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن سنجر پور کے ہندو اور مسلمان ہمیشہ سے مل جل کر اور آپسی بھائ چارے کے ساتھ رہ رہے ہیں اور ابھی بھی ان کی جانب سے مثبت رویے کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، جو کہ قابل تعریف ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق یہ تنازعہ قطعی فرقہ وارنہ نہیں ہے، اس لئے عوام کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔
