مرزا پور، 22 دسمبر(ایچ ڈی نیوز)
محنت اور لگن وقت کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا ہی لیتے ہیں خواہ راہ میں جتنی بھی رکاوٹیں سامنے آئیں۔مرزا پور کی ثانیہ مرزا نے اپنی محنت ،لگن اور کوشش سے یہ ثابت کر دیا ہے۔مرزا پور کے ایک چھوٹے سے گاؤں جسوور کی رہنے والی ثانیہ مرزا نے نیشنل ڈفینس اکیڈمی(این ڈی اے )میں خواتین کی19 سیٹوں میں سے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے اور امتحان میں149واں رینک حاصل کر کے پورے علاقے اور اپنی قوم کا ہی نام روشن نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے کامیابی کی اس بلندی پر پہنچ کر قوم کی بیٹیوں کے لئے نئی عبارت لکھی ہے جوخاص طور پر مسلم قوم کی بیٹیوں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ این ڈی اے میں کل 400 سیٹیں ہیں، جن میں سے صرف 19 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہیں۔ ثانیہ مرزا 27 دسمبر 2022 کو پونے میں این ڈی اے کی ٹریننگ لیں گی۔ ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد فائٹر پائلٹ بن جائیں گی۔
معمولی خاندان سے تعلق
ثانیہ کے والدکا نام شاہد علی ہے ،انہوں نے ایم اے تک تعلیم حاصل کی ہے بر وقت وہ شہر میں ایک الیکٹرانکس کی دکان میں ٹی وی مکینک کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا خاندان معمول کی زندگی گزار رہا تھا۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی ثانیہ پڑھائی میں اچھی ہے،محنتی اور ہونہار ہے تو انہوں نے اس کی اعلیٰ تعلیم کے لئے اس کی حوصلہ افزائی شروع کر دی ۔
ثانیہ مرزا نے پرائمری سے دسویں تک کی تعلیم گاؤں کے ہی پنڈت چنتامنی دوبے انٹر کالج میں مکمل کی۔ 2019 میں، جب ثانیہ نے یوپی بورڈ کے امتحان میں ضلع میں ٹاپ کیا، تو ان کا حوصلہ مزید بڑھ گیا۔ اس کے بعد ثانیہ نے شہر کے گرو نانک گرلز انٹر کالج سے 12ویں جماعت مکمل کی۔
این ڈی اے میں شامل ہونے کی خواہش رکھنے وا لی ثانیہ کے سامنے سب سے بڑا چیلنج تھا پیسہ ۔مگر والدین کی محنت اور ان کی لگن نے ثانیہ کی خواہش کی تکمیل میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کر دیا۔ ثانیہ نے رامانند مشرا ڈگری کالج، مانڈا، پریاگ راج (الہ آباد)میں بیچلر آف سائنس ان ایجوکیشن (BSE) کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔تعلیم کے حصول میں آنے والی اقتصادی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے والد نے خوب محنت کی ۔ان کے والد شاہد دن میں 2 سے 8 بجے تک الیکٹرانک کی دکان پر کام کرتے تھے ، اس کے علاوہ انہوں نے جسوور گاؤں میں بھی کام کرنا شروع کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ دن میں 15 سے 16 گھنٹے کام کرنے کے بعد انہوں نے 2.5 سے 3 لاکھ روپے جمع کیے اور ثانیہ کے خواہش کی تکمیل میں آنے والی اقتصادی رکاوٹوں کو دور کیا۔
ثانیہ مرزا نے بتایا کہ ابتدا میں ان کا انجینئر بننے کا خواب تھا۔ اس کے لیے وہ تندہی سے پڑھائی بھی کر رہی تھیں۔ جب وہ 11ویں جماعت میں پہنچیں تو اسٹڈی کرتے ہوئے انہیں ملک کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ اونی چترویدی کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس کے بعد وہ ثانیہ کے لیے تحریک کا ذریعہ بن گئیں اور اس نے بھی این ڈی اے میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
ثانیہ نے بتایا کہ وہ شروع سے ہی کچھ ایسا کرنا چاہتی تھی تاکہ وہ دوسری لڑکیوں کے لیے ایک تحریک بن سکے۔ اس کے بعد وہ این ڈی اے کی تیاری کرنے لگی۔ پہلی کوشش میں امتحان میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں گھر والے تعلیم کے بجائے جہیز کے لیے زیادہ محنت کرتے ہیں لیکن ان کے والد اور والدہ تبسم مرزا نے جہیز اکٹھا کرنے کے بجائے ان کی تعلیم کا بندوبست کرنے کے لئے محنت کی ۔ ثانیہ نے 10 اپریل کو این ڈی اے کا امتحان دیا تھا۔ یہ فہرست نومبر میں جاری کی گئی تھی جس میں ان کا نام بھی شامل تھا۔ وہ ان دو خواتین میں سے ایک ہیں جنہیں فلائنگ میں منتخب کیا گیا ہے۔
کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو اس دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں:ثانیہ
ثانیہ نے بتایا کہ یوپی بورڈ کے طلبہ کو لگتا ہے کہ وہ سی بی ایس ای، آئی سی ایس ای بورڈ سے تعلیم حاصل کریں گے تب ہی وہ این ڈی اے میں جائیں گے۔ ایسا نہیں ہے۔ یوپی بورڈ کے طلباء بھی کم نہیں ہیں، وہ صرف صحیح تیاری اور درست رہنمائی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ثانیہ 27 دسمبر کو پونے میں این ڈی اے کی ٹریننگ لیں گی ۔انہوں نے کہا کہ اگر کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو اس دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔ خاص طور پر جب آپ کے ساتھ آپ کے والدین کی خواہش بھی جڑ گئی ہو۔ ثانیہ کی والدہ تبسم نے کہا کہ ان کی بیٹی نے والدین کے ساتھ ساتھ ضلع ،گاؤں اور ریاست کا نام بلند کیا ہے۔ ثانیہ کی والدہ خاتون خانہ ہیں۔انہوں نے بھی ایم اے تک کی تعلیم حاصل کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے بیٹے عابد علی نے بی ایڈ کیا ہے اور چھوٹا بیٹا راشد علی ایم ایس سی کر رہا ہے جبکہ ثانیہ سب سے چھوٹی ہے۔