نئی دہلی، 15 اپریل (ایچ ڈی نیوز)۔
سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر ارجن ایوارڈ یافتہ سلیم درانی، جوگذشتہ دنوں 86 سال کی عمر میں انتقال کرگئے، ان کی یاد میں پریس کلب آف انڈیا رائسینا روڈ، نئی دہلی میں خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ اس تقریب کا اہتمام ان کے چار دہائیوں پرانے ساتھی اندر ملک نے کیا تھا جس میں سابق کرکٹرز، کرکٹ کوچز، اسپورٹس جرنلسٹ، مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور دہلی کے کرکٹ سے محبت کرنے والوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے حکومت ہند کے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کو یاد کیا اور کہا کہ ان جیسا کوئی نہیں، سلیم جی ایسے شخص تھے جن کی جتنی تعریف کی جائے، کم پڑ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ آئی پی ایل تو بیئر کی طرح ہے جبکہ سلیم درانی وائن کی پوری بوتل کی طرح تھے۔ میں بھی کرکٹر بننا چاہتا تھا اور سلیم صاحب کا کھیلتا دیکھنے کے لئے سینٹ اسٹیفن کالج سے بھاگ کررنجی میچ دیکھنے ریلوے اسٹیڈیم گیاتھا۔ ان کا جلوہ الگ تھا۔
اسپورٹس جرنلسٹ راکیش تھپلیال نے سلیم درانی کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کے بارے میں کہا ”میں جب ہندوستان اخبار میں کام کرتا تھا تو سلیم صاحب اور اندر ملک وہاں آتے تھے۔ ایک بار میں نے سلیم صاحب سے کہا کہ کرکٹ بورڈ آف انڈیا، ٹیسٹ کرکٹر کی بیوہ کو بھیپنشن دیتا ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ تب تو میں ایک اوری شادی کر سکتا ہوں،تب میں نے کہا کہ ایسی حالت میں آپ صرف تین ماہ زندہ رہیں گے، انہوں نے پوچھا کیوں؟ میں نے کہا کہ جو پنشن کی لالچ میں آپ سے شادی کرے گی وہ آپ کو جتنا جلدی ہوگا، مار دے گی۔ یہ سن کر انہوں نے کہا پھر شادی رہنے دو لیکن کیا یہ ممکن ہے کہ میرے مرنے کے بعد میری بہن کو پنشن مل جائے۔ میری بہن نے میرے لیے بہت کچھ کیا ہے“۔تقریب میں سابق ٹیسٹ کرکٹر مدن لال اور دہلی کے رنجی کھلاڑی وینکٹ سندرم نے بھی شرکت کی اور انہیں گلہائے عقیدت پیش کئے۔آرگنائزر اندر ملک نے کہا کہ ان کا زیادہ وقت دہلی میں گزرا اور گزشتہ چار دہائیوں سے وہ براہ راست سلیم صاحب سے جڑے رہے۔ ایسا عظیم کھلاڑی اپنے مداحوں کے درمیان یادوں کا پٹارا چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوگیا۔ جن کی اب صرف یادیں رہ گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سلیم درانی بہت پیارے انسان تھے، ایک بار جو ان سے رابطہ ہوا تو ان کے قریب سے پھر اٹھنے کو دل نہیں کرتاتھا۔ ایک موقع پر ان کے بچپن کے دوست جام نگر کے وامن جانی نے کہا کہ سلیم صاحب کے قصوں کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ ایسا ہر دل عزیز انسان لوگوں کے دلوں میں تا دیر زندہ رہے گا۔اس موقع پر ان کے داماد اور آخری دم تک ان کی دیکھ بھال کرنے والے اقبال لالہ سمیت خاندان کے دیگر افراد بھی تعزیتی اجلاس میں موجود تھے۔سلیم درانی صاحب ایسے شہزادے سلیم تھے جو سامعین کے مطالبے پر سیدھے چھکے مارتے تھے۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے 70 کی دہائی میں فلمی دنیا میں بھی شمولیت اختیار کی لیکن اس شعبے میں ان کا دل نہیں لگا۔ کھیلوں کی دنیا سے وابستہ دیگر کھیلوں سے محبت کرنے والوں نے بھی انہیں گلہائے عقیدت پیش کر خراج عقیدت پیش کیا۔
previous post