14.1 C
Delhi
December 10, 2024
Hamari Duniya
Breaking News کھیل

سلیمہ ٹیٹے: ابھی ملک کیلئے بہت کچھ حاصل کرنا باقی ہے

Salima Tete

نئی دہلی:حالیہ برسوں میں بھارتی خواتین ہاکی ٹیم کی کارکردگی نہایت ہی شاندار رہی ہے۔ جس نے ملک کو فخر محسوس کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔سلیمہ ٹیٹے جو بھارتی ٹیم کی سب سے کم عمر کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں نے گزشتہ کئی سالوںسے ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ برمنگھم میں 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں کانسہ کا تمغہ جیتنے والے اسکواڈ کا سلیمہ ٹیٹے اہم حصہ تھیں،انہوں نے کہا کہ ٹیم اور ملک کے لیے ابھی بہت کچھ کرناچاہتی ہیں۔ ایک طویل سیزن کے بعد سلیمہ ٹیٹے جھارکھنڈ کے سمڈیگا میں اپنے آبائی شہر واپس آئی ہیں نے وضاحت کی کہ برمنگھم میں 2022 کے کامن ویلتھ گیمز سے پہلے ٹیم اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی تھی کہ وہ میڈل کے بغیر واپس نہ لوٹیں۔
سلیمہ نے کہا کہ ایف آئی ایچ ہاکی ویمنز ورلڈ کپ اسپین اور ہالینڈ 2022 میں ہماری خراب مہم کے بعد ٹیم کا ہدف اور ہماری توجہ بہت واضح تھی۔ ہم 2022 میں برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں اچھا مظاہرہ کرنا چاہتے تھے، اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔” ہم ہندوستان واپس آنے سے پہلے کچھ اعزاز کمانا چاہتے تھے۔سلیمہ کا خیال ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کھلاڑیوں کی ملاقاتیں حوصلہ افزائی سے کم نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا، “وزیراعظم سے ملاقات ہمارے لیے بہت بڑی بات تھی، وزیراعظم سے ملاقات ایک حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہے تاکہ ہم سخت محنت کرتے رہیں اور اچھے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہیں، اور یہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بھی بہت حوصلہ افزا نظام ہے۔ اپنے اب تک کے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے سلیمہ نے اسونتالکڑا اور نکی پردھان کی تعریف کی، ان دونوں نے ان کے کریئر میں بہت اثر ڈالا ہے۔انہوںنے کہا، “میں جونیئر نیشنلز کے ذریعے ہاکی میں آئی۔ اسونتا لکڑا میری رول ماڈل تھیں۔ میں ان جیسا بننا چاہتی تھی، جب میں نے کو کھیلتے ہوئے دیکھا تو میں نے سوچا کہ اگر وہ یہ کر سکتی ہیں تو میں بھی کر سکتی ہوں۔’ نکی پردھان میری ترقی میں شامل ہیں اور ان کے پاس میرے لیے کافی وقت ہے۔’سلیمہ کے کیریئر میں اب تک کا سب سے بڑا لمحہ 2021 کی ٹوکیو اولمپکس مہم رہا ہے، جہاں ہندوستان چوتھے نمبر پر رہا۔ سلیمہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے گاو¿ں میں تربیت کی بہتر سہولیات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا، “ٹوکیو اولمپکس سے پہلے ہمارے گاو¿ں کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا اور میرے واپس آنے کے بعد سب کا دھیان میرے آبائی گاو¿ںپر ہے، لوگ مختلف جگہوں سے ہمارے پاس آتے ہیں، لوگ اس گاو¿ں کو پہچانتے ہیں، جس سے میراتعلق ہے ، یہاں تک کہ میرا خاندان کو بھی۔ جب لوگ مجھ سے ملنے آتے ہیں تو بہت اچھا لگتا ہے۔ سارا ماحول بدل گیا ہے اور اس سے مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا، “بھارت کے لیے کھیلنے نے واقعی میری زندگی کو بہت بدل دیا ہے، اس نے مجھے وہ سب کچھ دیا ہے جو میں مانگ سکتی تھی۔ میں صرف ملک کے لیے پرفارم کرنا اور مزید میچ جیتنا چاہتی ہوں۔

Related posts

امریکی فوجی افسرنے یوکرین جنگ میں روسی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق بڑا دعویٰ کردیا

Hamari Duniya

قلب کو توحید سے منور کرنے اور خود کو اعمال صالحہ سے لیس کرنے کا نام ہے تصوف

Hamari Duniya

’تم کذاب اور بے کار لیڈر ہو،‘ نیتن یاہو کوفوج میں بھی لعن طعن کا سامنا

Hamari Duniya