لندن: برطانیہ میں چل رہے سیاسی بحران کے درمیان سابق وزیراعظم بورس جانسن نے خود کو وزیراعظم عہدے کی ریس سے الگ کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو انہوں نے خود اعلان کرتے ہوئے برطانیہ کے اگلے وزیراعظم بننے سے انکار کردیا ہے۔ وہیں اس کے ساتھ ہی بھارتی نژاد رشی سونک اس عہدہ کے لئے جیت کے اور بھی قریب پہنچ گئے ہیں۔
دراصل بورس جانسن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اگلے مرحلہ میں برتری حاصل کرنے کے لئے ضروری اراکین پارلیمنٹ کی حمایت ہے لیکن وہ آگے چل رہے سابق وزیرخزانہ رشی سونک کے مقابلے میں کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا بہترامکان ہے کہ میں کنزرویٹیو پارٹی کے اراکین کے ساتھ الیکشن میں کامیاب ہوجاوں گا، لیکن یہ کرنا صحیح نہیں ہوگا۔ گزشتہ کچھ دنوں میں میں دکھ کے ساتھ اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آپ تب تک اثردار طریقے سے حکومت نہیں کرسکتے جب تک آپ کے پاس پارلیمنٹ میں ایک اتحاد- پارٹی نہ ہو۔
قبل ازیں سابق برطانوی چانسلر اور بھارتی نژاد رشی سونک نے وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رشی سونک کا کہنا ہے کہ برطانیہ عظیم ملک ہے لیکن اسے گہرے معاشی بحران کا سامنا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ معیشت کو درست اور پارٹی کو متحد کر کے ملک کے لیے ڈیلیور کرنا چاہتا ہوں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق رشی سونک کو پہلے ہی 130 ٹوری ارکانِ پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے، وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے 100 اراکین کی حمایت لازمی ہے۔میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی وزیرِ اعظم بننے کے لیے پیر کو دن 2 بجے تک متعلقہ کمیٹی سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پینی مورڈنٹ پہلے ہی وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کر چکی ہیں۔
بزنس سیکریٹری جیکب ریس موگ کے مطابق بورس جانسن بھی دوبارہ وزیرِ اعظم بننے کے امیدوار ہوں گے۔میڈیا رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس وقت تک بورس جانسن کو 55 اور پینی مورڈنٹ کو 23 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔