بچوں نے رنگارنگ ثقافتی پروگرام پیش کیے اور ملک سے محبت کا عزم دہرایا
گورکھپور،(اخلاق احمد نظامی): ملک کے 76ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر ضلع گورکھپور کے شہر پنچایت گولا بازار میں واقع مرکزی درسگاہ دارالعلوم اہلسنت انوارا لعلوم جامع مسجد کے زیر انتظام یوم جمہوریہ کی تقریب جوش وخروش کے ساتھ منعقد ہوئی اس موقع پر بچوں نے رنگارنگ ثقافتی پروگرام پیش کئے اور کہا کہ ہمارے بزرگوں نے ملک سے بے پناہ محبت کی ہے اور اس کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ہم بھی اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چل کرملک کے خلاف سازش کرنے والوں سے سختی سے نمٹیں گے اور ملک سےمحبت و وفاداری کو پروان چڑھا ئیں گے اس سے قبل دارالعلوم ہذا کے مینجر نور محمد عرف محمد اوری نے قومی پرچم لہرایا اس کے دارالعلوم پرنسپل قاری اخلاق احمد نظامی و دیگر اساتذہ خصوصاً مولانا صابر علی رضوی، مولانا اقبال احمد مصباحی، قاری محمد محمود عالم برکاتی، حافظ عبد الوحید برکاتی، ماسٹر خورشید احمد گڈو اور ماسٹر محمد احمد انصاری نے کہا کہ یوم جمہوریہ پورے ہندوستان میں بھرپور جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

اسکولوں اور کالجوں میں قومی پرچم لہرائے جاتے ہیں، ملک بھر میں ثقافتی تقریبات منعقد کروائی جاتی ہیں ۔اسی مناسبت سے دارالعلوم اہلسنت انوارالعلوم جامع مسجد گولا بازار میں بھی یوم جمہوریہ منانے کے تعلق سے پروگرام منعقد ہوا جس میں مدرسہ کے بچوں اور بچیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پرچم کشائی کی گئی ساتھ ساتھ قومی گیت اور قومی ترانہ پیش کیا گیا بچوں نے حب الوطنی اور 26جنوری سے متعلق تقریر اور نظم پیش کئے۔ اساتذہ نے کہا کہ ہمارا دستور دنیا کا سب سے بڑا دستور ہے جسے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی رہنمائی میں بنایا گیا اسی دستور کے ابتدائی حصے میں لکھا گیا ہے۔
’’ہم ہندوستانی عوام یہ تجویز کرتے ہیں کہ ہندوستان کو ایک آزاد سماج وادی، جمہوری ملک کی حیثیت سے وجود میں لایا جائے۔ جس میں تمام شہریوں کے لیے سماجی، سیاسی، معاشی، آزادئ رائے، انفرادی تشخص اور احترام کو یقینی بنایا جائے گا۔ اور ملک کی سالمیت و یکجہتی کو قائم و دائم رکھا جائے گا۔
اساتذہ نے کہا کہ دستور کے نفاذ کے بعد عوام کو امید تھی کہ اب ہماری آواز سنی جائے گی،مظلوموں کو انصاف ملے گا ، اقلیتوں کو سماج میں تحفظ اور برابری کے مواقع دستیاب ہوں گے ، نچلے طبقے کو امید تھی کہ اب بھید بھاؤ ختم ہو گا۔ غرض یہ کہ عوام کو اب راحت کی زندگی نصیب ہو گی ،اور پھر اس مٹی کو سونا بنتے دیکھیں گے۔ مگر افسوس کہ جمہوریت کے ستر سال بعد ان خوابوں کی ایک بھیانک تعبیر ہمارے سامنے آتی ہے کرسیوں پے بیٹھے ہوئے لوگ ہی جمہوریت کا خون کررہے ہیں آج اقلیت مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ رکھا جا رہا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے، بہر حال ہم سب کو جمہوریت کو پھر سے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اخیر میں شیرنی تقسیم ہوئی اس موقع پر حافظ عباس علی، حافظ محمد عارف، ریاض اللہ، محمد عمیر، محمد اعیان، عالمہ فاضلہ نور صبا شمسی، عالمہ صائبہ نساء، نازنین بانو، جمیلہ خاتون، محبوب علی وارڈ ممبر، قمرالدین راعینی صدر، شمس الحق راعینی نائب مینجر، محمد سیمر گڈو، امام علی، خیر اللہ، ڈاکٹر شوکت علی، ڈاکٹر استخار احمد انصاری، محمد حئی انصاری، محمد حسین انصاری، محمد اطہر ،نورالعین راعینی اور محمد وصی راعینی وغیرہم موجود رہے، پروگرام کا اختتام ملک و ملت کی ترقی و خوشحالی کی دعا کے ساتھ ہوا۔
