دنیا بھر کے مسلمانوں کو فلسطینیوں سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے عیدالفطر سادگی سے منانی چاہیے:سعید نوری
نئی دہلی/ممبئی،07اپریل(ایچ ڈی نیوز)۔
فلسطین بالخصوص غزہ کے مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر آنکھیں خون کے آنسو روتی ہیں۔ جہاں کئی ماہ سے جاری وحشیانہ اور خونریز اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت ہزاروں مرد و خواتین مارے جا چکے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے عالمی برادری نے اس پر کوئی بات نہیں کی، زبانی کلامی کے علاوہ ریاست اسرائیل کے خلاف کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے آئے روز سینکڑوں فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے بھوک اور پیاس کا شکار ہیں۔ امدادی سامان کو غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔ اس لیے مسلم ممالک کے قائدین بیدار ہو کر فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں متحد ہو جائیں۔
اگر ہم فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے فلسطینی بھائیوں کے غم میں شریک ہو کر ان کے لیے دعائیں کر کے ان سے محبت کا اظہار کر سکتے ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کو عیدالفطر سادگی کے ساتھ منانی چاہیے۔تنظیم کے سربراہ الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ ہمارے فلسطینی بھائی جس صورتحال سے گزر رہے ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ تو ایسے حالات میں ہم خوشی کیسے بانٹ سکتے ہیں اور پھر اپنی خوشی کا اظہار کیسے کریں گے۔یہ سچ ہے کہ جب ایک بھائی مشکل میں ہوتا ہے تو دوسرا بھائی بھی اس کے دکھ اور تکلیف کو محسوس کرتا ہے۔تو آئیے اس جذبے کے ساتھ عیدالفطر سادگی کے ساتھ منائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مسلم ممالک فلسطین کے حق میں اس طرح آگے نہیں آئے جس طرح انہیں آنا چاہیے تھا۔ لیکن بعض ممالک کھل کر اسرائیلی ریاست کی حمایت کر رہے ہیں جو کہ پوری امت کے لیے باعث شرم ہے۔ نوری صاحب نے کہا کہ 15 ہزار سے زائد بچوں کی شہادت اور قبلہ اول پر خاموشی کا سودا کرنے والے یہ مسلمان حکمران اللہ کو کیسے جواب دیں گے؟
آخر میں نوری صاحب نے کہا کہ آج ہمیں ہر طرح کی آسائشیں مل رہی ہیں، سحری اور افطار میں طرح طرح کے پکوان ملتے ہیں، لیکن سوچئے کہ ہمارے ان فلسطینی بھائیوں کا کیا حال ہوگا جن کے پاس نہ پینے کو پانی ہے نہ ٹھکانہ، چھت۔ غزہ کا 80% حصہ تباہ ہو چکا ہے اور اسرائیل کے خونی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لگتا ہے کہ غاصب اسرائیل فلسطین کو راکھ کے ڈھیر میں بدل دے گا، یہ بڑا شیطان ہے۔ فلسطین کے حق میں سخت اقدامات کیے جائیں۔اور ہمیں غزہ کے لوگوں کے لیے اللہ سے دعا کرنی چاہیے۔