مفتی رئیس قاسمی
قاضی طارق جلال آباد متصل صوبہ اتراکھنڈ شہر دہرہ دون جمیعت العلماء شہر صدر و مہتمم مفتی رئیس قاسمی امام خطیب نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت وہ لازوال نعمت ہے جو زمین و آسمان کی ہر شے پر سایہ فگن ہے یہ رحمت کبھی بارش کی بوندوں کی صورت میں برس کر بنجر زمین کو زندگی عطا کرتی ہے، تو کبھی معصوم بچوں کی مسکراہٹ میں جھلکتی ہے یہ وہ رحمت ہے جو سورج کی نرم روشنی میں بھی موجود ہے اور رات کے سکون میں بھی، جو چرند و پرند کے رزق کا انتظام کرتی ہے اور درختوں کی ٹہنیوں پر بہار لے آتی ہے۔
انسان پر اللہ کی سب سے بڑی رحمت یہ ہے کہ اسے اشرف المخلوقات بنایا، اسے فہم و بصیرت عطا کی، اور نیکی و بدی میں تمیز کرنے کا شعور دیا۔ یہی وہ رحمت ہے جس نے نافرمانوں کو بھی سنبھلنے کا موقع دیا، اور ہر بندے کے لیے توبہ کے دروازے کھلے رکھے یہ ربِّ کریم کی عنایت ہے کہ اس کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے، اور وہ اپنی مخلوق کو کسی بہانے معاف کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رمضان: رحمتوں کی بارش کا موسم
اللہ کی خاص رحمتوں میں سے ایک رمضان المبارک کا مقدس مہینہ بھی ہے، جب رحمت کے دروازے پوری طرح کھول دیے جاتے ہیں، اور ہر ذرہ اس مبارک گھڑی سے فیض پاتا ہے یہ وہ مہینہ ہے جب زمین کے ذرے ذرے پر سکون اور برکت کا نزول ہوتا ہے مساجد آباد ہو جاتی ہیں، دل نورِ ایمان سے منور ہونے لگتے ہیں، اور ہر طرف مغفرت کی ہوائیں چلنے لگتی ہیں یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کو اپنے رب کے قریب ہونے کا سب سے زیادہ موقع ملتا ہے روزے کی مشقت، تراویح کی برکتیں، سحری و افطار کی دعائیں، شب قدر کی روحانی گھڑیاں اور قرآن کی تلاوت یہ سب اللہ کی اسی رحمت کی نشانیاں ہیں، جو بندے کی جبیں چومتی ہیں اور اسے بلند کر دیتی ہیں۔
رحمت کی تلاش میں سرگرداں لوگ
ہر انسان کسی نہ کسی صورت میں اللہ کی رحمت کا طلبگار ہے کوئی گناہوں کے بوجھ سے نجات چاہتا ہے، کوئی مشکلات میں سکون تلاش کر رہا ہے، کوئی غربت سے خلاصی چاہتا ہے، اور کوئی اپنے بیمار وجود کے لیے شفا کی دعا مانگ رہا ہے اللہ کی رحمت ہر ایک کے لیے موجود ہے، بس اسے پکارنے کی دیر ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتے ہیں:
“قُلۡ يَٰعِبَادِيَ ٱلَّذِينَ أَسۡرَفُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُواْ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِيعًاۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ” (الزمر: 53)
“اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بے شک اللہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے، بے شک وہی بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔” یہی وہ رحمت ہے جو گناہگاروں کے لیے امید ہے، بیماروں کے لیے شفا ہے، بے آسرا لوگوں کے لیے سہارا ہے، اور دنیا کے تمام دردوں کا مداوا ہے۔
رمضان میں کثرت استغفار رحمت کی کنجی
اللہ کی رحمت کے سب سے بڑے دروازوں میں سے ایک دروازہ استغفار ہے وہ بندہ جو گناہوں میں ڈوبا ہوتا ہے جو سچے دل سے “استغفر اللہ ربی من کل ذنب وأتوب الیہ” کہہ کر اپنے رب کے اگے جھک جاتا ہے تو رحمت اس کے لیے زمین و اسمان کے دروازے کھول دیتی ہے استغفار وہ نسخہ ہے جو گناہوں کو دھو دیتا ہے دل کو سکون بخشتا ہے اور رحمت کے بادلوں کو برسانے کا سبب بنتا ہے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمۡ وَهُمۡ يَسۡتَغۡفِرُوۡنَ۞
“اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ انہیں عذاب دے جب کہ وہ استغفار کر رہے ہوں”
یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ دن میں 70 سے زیادہ مرتبہ استغفار کیا کرتے تھے جب زمین پر خطاؤں کے بوجھ بڑھنے لگیں، جب زندگی کی راہیں دشوار ہو جائیں اور جب دل بے سکون ہو جائے تو بس استغفار کی کنجی سے اللہ کی رحمت کے دروازے کھولنے کی دیر ہوتی ہے۔
رحمت کے طلبگار بنیں
اللہ کی رحمت ہر وقت ہر جگہ موجود ہے، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسے رمضان المبارک کی قیمتی ساعتوں میں حاصل کرنے کی کوشش کریں استغفار، دعا، نیک اعمال، اور اللہ کی یاد یہ سب وہ راستے ہیں جو ہمیں اس کی رحمت کے قریب لے جاتے ہیں اگر ہم اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہیں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ زندگی کے دکھ دور ہو جائیں، اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہو، تو ہمیں اسی در پر جھکنا ہوگا، جہاں سے رحمت ہمیشہ جاری رہتی ہے قرآن کریم میں اللہ فرماتا ہے:
“ورحمتي وسعت كل شيء” (الاعراف: (156)
(اور میری رحمت ہر چیز پر وسیع ہے)
یہی وہ رحمت ہے جو بے آسروں کا سہارا ہے، بیماروں کے لیے شفا ہے، گناہگاروں کے لیے نجات کا دروازہ ہے، اور تھکے ہارے دلوں کے لیے راحت کا پیغام ہے۔”ہمیں اللہ رب العزت سے ان قیمتی ساعتوں میں دعا کرنی چاہیے کہ اے اللہ ہمیں بھی اپنی اس بے پایاں رحمت میں جگہ عطا کر ہمیں وہ آنسو دے دے جو دل کو نرم کر دے وہ عبادت نصیب کر دے جو قربت کا ذریعہ بنے اور وہ محبت عطا کر دے جو دنیا کی آلائشوں سے آزاد کر دے اور ہمیں بھی اپنی رحمت کے ان لمحات سے حصہ عطا کر، ہمیں مغفرت کی ہوا سے معطر کر، اور ہمیں اپنے قرب کی روشنی عطا فرمائے مفتی موصوف نے کہا کہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ نجات کا ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ اس کے اندر جتنی عبادت کی جائے اتنی ہی کم ہے اس میں شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے اور اللہ اپنی رحمتیں اپنے بندوں پر برساتا ہے تو اس کا پورا پورا اہتمام کریں اور روزے فرض ہیں تو اسی وجہ سے روزے رکھنے چاہیے۔
مفتی رئیس قاسمی نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس مہینے میں سفارا حضرات کا خاص خیال رکھیں اور زکوۃ صدقہ خیرات وغیرہ کا اہتمام کریں انہوں نے کہا کہ اپنے اس پڑوس علاقہ مدارس وغیرہ کا خوب دل کھول کر تعاون کریں یہ مہینہ برکتوں کا اور رحمتوں کا ہے۔
