نئی دہلی،22ستمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی نے مسلم ممبرپارلیمنٹ کنوردانش علی کیلئے قابل اعتراض زبان استعمال کیا ہے۔انہوں نے کنور دانش علی کو ناصرف دہشت گرد کہا بلکہ بھدی گالیاں بھی دیں۔اب یہ معاملہ کافی زور پکڑتا جا رہا ہے۔ بیدھوڑی نے لوک سبھا میں چندریان 3 پر بحث کے دوران بی ایس پی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف یہ قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ اب ذرائع کے حوالے سے خبریں آرہی ہیں کہ دانش علی نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر رمیش بدھوری کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی نے بیدھوڑی کو وجہ بتاونوٹس جاری کیا ہے۔ اور ان سے جواب طلب کیا گیا ہے کہ پارٹی ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کرے۔ انہیں پارٹی کی ڈسپلنری کمیٹی کو 15 دن میں نوٹس کا جواب دینا ہوگا۔
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ بیدھوڑی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق لوک سبھا کے اسپیکر اوم بڑلا نے رمیش بدھوڑی سے بات کی ہے۔ رمیش بدھوڑی کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسپیکر نے ناراضگی کا اظہار کیا اور رمیش بدھوڑی کوبولتے وقت زبان پر قابورکھنے کی تنبیہ کی ۔ بیدھوڑی کے اس بیان کی تمام اپوزیشن پارٹیوں نے تنقید کی ہے۔
بیدھوڑی کی زبان پر تنقید کرتے ہوئے لالو پرساد یادو نے کہا ،’ وزیراعظم نے ملک کی بھرپور پارلیمانی روایات کے خلاف اس طرح کی بگڑی ہوئی سماجی-سیاسی ثقافت کو جنم دیا ہے۔ جس میں ان کا ایک رکن پارلیمنٹ بابائے قوم گاندھی جی کا قتل کرنے والے دہشت گرد کی تعریف کرتا ہے۔ پی ایم کے کہنے پر بی جے پی کا ایک رکن پارلیمنٹ پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کے ایک رکن پارلیمنٹ کے خلاف جو ناشائستہ ، غیر پارلیمانی اور ہتک آمیز زبان استعمال کر رہا ہے وہ انتہائی قابل اعتراض ، قابل مذمت اور جمہوریت اور سماج کے لیے تشویشناک ہے۔ یہ ان کا امرت کال نہیں بلکہ ’زہریلا‘ کال ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا ’ دوہرائے جانے پر سخت کارروائی‘ اسپیکر کو اپنے آپ پر شرم آنی چاہئے کہ انہوں نے بدتمیزی کرنے والے بی جے پی ایم پی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کیا۔ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کو معمولی غلطی پر معطل کیا گیا ہے اور یہاں کھلے عام بدتمیزی کرنے والے کو معاف کردیا گیا۔اسدالدین اویسی، ممتابنرجی، سماجوادی پارٹی ،عام آدمی پارٹی سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں نے بدھوڑی کے بیان کی شدید مذمت کی اور کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو لوک سبھا میں بی جے پی کے رکن رمیش بدھوڑی کے کچھ ’قابل اعتراض‘تبصروں پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر دفاع نے کہا ’ اگر ایم پی کے تبصرے سے اپوزیشن کو تکلیف پہنچی ہے، تو میں افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔
جب رمیش بدھوڑی تقریر کر رہے تھے ، سابق مرکزی وزیر ہرش وردھن ان کے پاس بیٹھے تھے۔ جیسے ہی بیدھوڑی کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، ہرش وردھن نے بھی سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنا شروع کردیا۔ اب ہرش وردھن نے اس پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ’ میں نے ٹویٹر پر اپنا نام ٹرینڈ کرتے ہوئے دیکھا ہے ، جہاں لوگوں نے مجھے اس افسوس ناک معاملے میں گھسیٹ لیا ہے ، جہاں دو اراکین اسمبلی ایوان میں ایک دوسرے کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کر رہے تھے۔ہمارے سینئر اور قابل احترام لیڈر راج ناتھ سنگھ۔ جی پہلے ہی دونوں جماعتوں کی طرف سے اس طرح کے نامناسب زبان کے استعمال کی مذمت کر چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنے مسلمان دوستوں سے پوچھتا ہوں جو آج سوشل میڈیا پر میرے خلاف لکھ رہے ہیں ، کیا وہ واقعی یہ مانتے ہیں کہ میں کبھی ایسی توہین آمیز زبان کے استعمال میں شریک ہو سکتا ہوں جس سے کسی ایک کمیونٹی کی حساسیت کو ٹھیس پہنچے؟ میں چاندنی چوک کے معزز حلقے سے بطور رکن پارلیمنٹ جیت کر بہت خوش ہوں اور اگر تمام برادریوں نے میرا ساتھ نہ دیا ہوتا تو ایسا کبھی نہ ہوتا۔