اللہ تعالٰی ہم سبھوں کو ماہ رمضان کے روزے کو ہدایات نبویہ کی روشنی میں رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین: مولانا عبدالقیوم مدنی
کتاب وسنت میں روزے کی چند حکمتیں ہیں جنہیں مختصراً ذکر کیا جاتا ہے ۔
۔1) قربت ِالٰہی : ر وزہ قربت الٰہی کا ذریعہ ہے، کیونکہ مسلمان محبوب و مرغوب کھانوں کو اس لئے ترک کردیتا ہے کہ اس کا مالک اس سے راضی ہوجائے اور اس کی قربت نصیب ہو۔
۔2) تقویٰ کا سبب : روزہ رکھنا تقویٰ کا سبب ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:”اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح پہلی امتوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم متقی بن جاؤ”
اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: “جو آدمی فحش گوئی اور برے اعمال کو ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔”
۔3) غوروفکر : روزہ رکھنے والے کو غورفکر کا موقع میسر آتا ہے۔ کیونکہ لذتوں سے بھرے کھانے غفلت کا سبب بنتے ہیں۔ اسی لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے موٴمن کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ کم کھاتا ہے۔
۔4) اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر : عموماً انسان کو جب آسائش اور آرام ملتا ہے تو وہ تنگدستی والے ایام بھول جاتا ہے۔ روزہ کے دوران جب بھوک اور پیاس کی شدت محسوس ہوتی ہے تو ان لوگوں کی حالت جاننے کا بڑا سنہرا موقع ملتا ہے جن کو اللہ نے مال و دولت کی نعمت سے محروم رکھا ہے۔
۔5) ضبط ِنفس : روزہ کی حکمت یہ بھی ہے کہ انسان اپنے نفس پر کنٹرول اور صبر کی مشق کرتا ہے اور پھر اس کے لئے اپنے آپ کو نیکی کی طرف چلانا انتہائی آسان ہوجاتا ہے۔
۔6) کسر نفسی : روزہ انسان کو تکبر اور غرور سے دور کرتا ہے اور اس کا دل نرم ہوتا چلاجاتا ہے۔
۔7 طبی فوائد : روزہ کی وجہ سے معدہ، جگر وغیرہ بہت سی بیماریوں سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔
روزہ توڑنے والے اُمور
روزے کی حالت میں بعض اعمال کی بجاآوری سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے جن میں سے اہم درج ذیل ہیں:
۔(1) بیوی سے ہم بستری : بیوی سے ہم بستری سے نہ صرف روزہ ٹوٹ جائے گا بلکہ اس کی قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ اور وہ کفارہ ایک گردن آزاد کرنا یا متواتر دو ماہ کے روزے رکھنا یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔
۔(2) خروجِ منی : اگر روزہ دار اختیاری طور پر منی خارج کر دے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ چاہے منی کا خروج مباشرت ، بوس و کنار، لمس یا دیگر کسی طریقہ سے ہو۔
البتہ اگر سوتے ہوئے محض تفکر یا بے اختیاری میں منی خارج ہوجائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” فقط خیالات اور تفکرپر موٴاخذہ نہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ اس پر عمل کرے۔
۔(3) عمداًکھانا پینا : جان بوجھ کر کوئی چیز کھانے یا پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یعنی وہ خوراک جوپیٹ میں پہنچ جائے، چاہے منہ کے راستے سے ہو یا ناک کے راستہ سے پہنچے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کا ترجمہ یہ ہے: “اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح نہ ہوجائے، کھاؤ پیو پھر رات تک روزہ کو مکمل کرو۔”
البتہ بھول کرکھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : “جس نے روزہ کی حالت میں بھول کر کھا پی لیا ہو تو وہ اپنا روزہ پورا کرے یہ تو اللہ تعالیٰ نے اسے کھلایا پلایا ہے۔”
یاد رہے کہ طاقت کا انجکشن لگوانابھی روزہ توڑنے کا سبب ہے۔
۔(4) حیض اور نفاس کے خون کا اخراج : حیض اور نفاس کے خون کے خروج سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے جس طرح پہلے حدیث گزر چکی ہے۔
روزہ دار کے لئے جائز امور
۔(1) آنکھوں میں دوا ڈالنا یا سرمہ لگانا ۔
۔(2) مسواک کرنا: عامر بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ کئی بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ وہ روزہ کی حالت میں مسواک کررہے تھے۔
۔(3) حالت ِجنابت میں سحری: حالت ِجنابت میں انسان سحری کھا سکتا ہے، اس کے بعد وہ غسل کرے۔
۔(4) بوس وکنار: جس آدمی کو اپنے نفس پر مکمل کنٹرول ہو اور اس کو حد سے گزرنے کا خطرہ نہ ہو تو وہ اپنی بیوی سے بوس و کنار کرسکتا ہے۔
۔(5) نہانا یا سر پر پانی ڈالنا: روزہ دار کے لئے غسل جائز ہے۔
ماہ رمضان کے استقبال کیلئے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہیں رکھنا چاہئے۔
اللہ تعالٰی ہم سبھوں کو ماہ رمضان کے روزے کو ہدایات نبویہ کی روشنی میں رکھنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین ۔
استاد: جامعہ خدیجۃ الکبریٰ جھنڈانگر نیپال
