نئی دہلی(ایچ ڈی بیورو)
کسان لیڈر راکیش ٹکیت کو دہلی پولس نے اتوار کودہلی سرحد پر اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ ٹکیت اس وقت دہلی کے مدھو وہار پولیس اسٹیشن کی تحویل میں ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے ایک ویڈیو جاری کیا اور پولیس کو روکنے کی اطلاع کی خبردی۔ پولیس راکیش ٹکیت سے بھی پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔
اطلاع کے مطابق راکیش ٹکیت کو دہلی میں احتیاط کے طو رپر حراست میں لیا گیا ہے۔ وہ یہاں ملک میں بے روزگاری کے خلاف جنترمتر پر احتجاج میں حصہ لینے آئے تھے۔ بھارتیہ کسان یونین ( بی کے یو) کے قومی ترجمان اور یونائیٹڈ کسان مورچہ (ایس کے ایم ) کے مشہور رہنما ٹکیت نے بھی ٹویٹ کیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے کہنے پر کام کرنے والی دہلی پولیس کسانوں کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔ یہ گرفتاری ایک نیا انقلاب لائے گی۔ یہ جدوجہد آخری سانس تک جاری رہے گی۔ نہیں رکیں گے ، نہیں تھکیں گے ، ہمت نہیں ہاریں گے۔
دہلی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ٹکیت کو غازی پور میں اس وقت روکا گیا جب وہ جنتر منتر جا رہے تھے۔ اس کے بعد انہیں حراست میں لے کر مدھو وہار پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ، جہاں پولیس نے ان سے بات کی اور ان سے واپس جانے کی درخواست کی۔
دوسری جانب دہلی حکومت کے وزیر اور عام آدمی پارٹی ( آپ) کے ریاستی کنوینر گوپال رائے نے ٹکیت کی حراست کی مذمت کی۔ رائے نے ٹویٹ کیا’ کسان لیڈر راکیش ٹکیت روزگار کی تحریک کے لیے جا رہے تھے ، لیکن انہیں پولس نے سرحد پر ہی روک دیا۔ یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (باہری دہلی) سمیر شرما نے کہا کہ ایس کے ایم اور دیگر کسان تنظیمیں پیر کو جنتر منتر پر ایک ’ مہاپنچایت ‘کا اہتمام کر رہی ہیں۔ ایسے میں پولیس الرٹ موڈ پر ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ٹکری بارڈر ، بڑے چوراہوں ، ریلوے ٹریکس اور میٹرو اسٹیشنوں پر مقامی پولیس اور بیرونی فورس کی مناسب تعیناتی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ فل پروف امن و امان برقرار رکھنے کے لیے انتظامات پہلے سے کیے جا رہے ہیں۔اس سے پہلے ٹکیت نے کسان مورچہ کی اپیل پر75گھنٹے تک لکھیم پور میں دھرنا دیا، یہاں انہوں نے8نکاتی مطالبات کو لے کر مظاہرہ کیا۔ ٹکیت نے کسانوں کے درمیان کہا کہ یہ تحریک ایسے ہی جاری رہے گی۔