گروگرام/نوح، 12 ستمبر (ایچ ڈی نیوز)۔
ناصر جنید قتل کیس کے ملزم مونو مانیسر کو منگل کے روز نوح پولیس کے سی آئی اے عملے نے مانیسر گاو¿ں سے گرفتار کیا تھا۔ نوح پولیس نے اسے مقامی عدالت میں پیش کیا، جہاں سے مونو مانیسر کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا۔ ہریانہ پولیس مونو مانیسر کو ناصر جنید قتل کیس میں پوچھ گچھ کے لیے راجستھان پولیس کے حوالے کر سکتی ہے۔
دراصل مونو مانیسر پر راجستھان کے ناصر جنید قتل کیس میں ملوث ہونے کا الزام ہے جو 16 فروری 2023 کو بھیوانی میں ہوا تھا۔ مونو کے خلاف فروری 2023 میں ہریانہ میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ راجستھان پولس اس سلسلے میں طویل عرصے سے مونو مانیسر کو پوچھ گچھ کے لیے بلا رہی تھی۔ وہ گزشتہ 8 ماہ سے وہاں جانے سے گریز کر رہا تھا۔بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے مونو مانیسر کو کئی بار نوٹس بھی دیا، لیکن وہ راجستھان پولیس کے پاس نہیں گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ 28 جولائی کو نوح پولیس نے آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، لیکن اس کیس کو عام نہیں کیا جا سکا۔منگل کو نوح پولیس نے مونو مانیسر کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ مانیسر میں ہی پنچایت میں شرکت کے لیے گیا تھا۔ مونو کو حراست میں لینے کے بعد مقامی پولیس نے راجستھان پولیس کو مطلع کر دیا ہے۔ مونو مانیسر کو حراست میں لینے کے بعد، نوح کے بھیشم مندر میں ان کی حمایت میں ایک پنچایت بلائی گئی۔ پنچایت کی اطلاع پر ضلع نوح پولیس کو سیکورٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس کو اطلاعات ملی ہیں کہ پنچایت کے لیے جمع ہونے والا بھیڑ ناراض ہو کر تھانے پر حملہ کر سکتا ہے اور مونو مانیسر کو رہا کر سکتا ہے۔ منگل کی شام مونو مانیسر کو سخت پولیس سیکیورٹی کے درمیان نوح ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیا گیا۔ مونو کے وکیل سومناتھ شرما نے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی تھی، لیکن عدالت نے مونو مانیسر کو 14 دن کے لیے عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا۔