نئی دہلی،24مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بڑا دھچکالگا ہے۔ لوک سبھا سکریٹریٹ نے راہل گاندھی کی پارلیمنٹ رکنیت منسوخ کر دی ہے۔ دراصل سورت کی عدالت نے جمعرات کو راہل گاندھی کو ہتک عزت کیس میں قصوروار ٹھہرایا اور انہیں 2 سال کی سزا سنائی۔ راہل گاندھی کیرالہ کے وایناڈ سے رکن پارلیمنٹ تھے۔
سورت کورٹ کے فیصلے کے بعد راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت پر تلوار لٹک رہی تھی۔ دراصل ، عوامی نمائندگی ایکٹ کے مطابق ، اگر ایم پی اور ایم ایل ایز کو کسی بھی معاملے میں 2 سال سے زیادہ کی سزا دی گئی ہے۔ تو ایسی صورت میں ان کی رکنیت (پارلیمنٹ اور ودھان سبھا سے) منسوخ کر دی جائے گی۔ یہی نہیں سزا کی مدت پوری کرنے کے بعد وہ چھ سال تک الیکشن لڑنے کے لیے بھی نااہل ہو گئے ہیں۔
راہل گاندھی نے 13 اپریل 2019 کو کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی میں کہا ، ” نیرو مودی ، للت مودی ، نریندر مودی‘ سب چوروں کا سرنیم مودی ہی کیوں ہے ؟
راہل کے اس بیان کو لے کر بی جے پی ایم ایل اے اور سابق وزیر پرنیش مودی نے ان کے خلاف دفعہ 499، 500 کے تحت مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اپنی شکایت میں بی جے پی ایم ایل اے نے الزام لگایا تھا کہ راہل نے 2019 میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہہ کر پوری مودی برادری کو بدنام کیا کہ تمام چوروں کا سرنیم مودی کیوں ہے ؟
دراصل کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو سورت کی عدالت نے ’ مودی سرنیم‘ کے بیان سے متعلق دائر ہتک عزت کے مقدمے میں 2 سال کی سزا سنائی تھی۔ راہل گاندھی نے یہ بیان کرناٹک میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے دیا ہے۔ عدالت نے راہل کو 15,000 روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دیتے ہوئے سزا کو 30 دن کے لیے معطل کر دیا۔ اس دوران راہل گاندھی اس سزا کو اوپری عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ عدالت نے اپنے 170 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا ہے کہ ملزمین خود ایم پی (ارکان پارلیمنٹ) ہیں اور سپریم کورٹ کے مشورے کے بعد بھی طرز عمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔