نئی دہلی،24مارچ(محمد خان ایچ ڈی نیوز)۔
آج 24 مارچ 2025 کو نئی دہلی کے جنتر منتر پر انڈیا اتحاد کے طلبہ تنظیموں نے تعلیمی پالیسیوں، خاص طور پر نیو ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) اور یو جی سی کے متنازعہ ڈرافٹ کے خلاف ایک بڑا احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں کانگریس کے رہنما اور قائد حزب اختلاف راہل گاندھی بھی شریک ہوئے اور طلبہ سے خطاب کیا۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ موجودہ تعلیمی پالیسیاں اور یو جی سی کا نیا ڈرافٹ ملک کے تعلیمی نظام کو تباہ کرنے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی تعلیمی اداروں پر قبضہ کر رہے ہیں، اور زیادہ تر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز آر ایس ایس سے وابستہ افراد ہیں۔ ان کے مطابق، طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، اور پیپر لیک اور دھاندلی عروج پر ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تعلیمی بجٹ میں کمی اور نجکاری کے رجحان کی بھی مخالفت کی۔
راہل گاندھی کا خطاب:
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلبہ کو ہر ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آر ایس ایس اور بی جے پی تعلیمی اداروں کو کنٹرول کر رہے ہیں، اور یہ جمہوریت اور طلبہ کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔” انہوں نے طلبہ کو یقین دلایا کہ وہ پارلیمنٹ میں ان کی آواز اٹھائیں گے، جبکہ این ایس یو آئی (NSUI) اور دیگر طلبہ تنظیمیں سڑکوں اور کیمپس میں جدوجہد جاری رکھیں گی۔
طلبہ کا مطالبہ:
احتجاج کے دوران انڈیا اتحاد کے 10 طلبہ تنظیموں نے راہل گاندھی کو ایک مشترکہ میمورنڈم پیش کیا، جس میں نیو ایجوکیشن پالیسی اور یو جی سی ڈرافٹ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پالیسیاں طلبہ کے حقوق اور تعلیمی معیار کو کمزور کر رہی ہیں۔یہ احتجاج اس وقت ہوا جب حال ہی میں تعلیمی شعبے میں متعدد تنازعات سامنے آئے ہیں، جن میں پیپر لیک، امتحانات میں بے ضابطگیاں، اور آر ایس ایس سے وابستہ افراد کی اہم عہدوں پر تعیناتی شامل ہیں۔ طلبہ کا غم و غصہ اس بات پر بھی ہے کہ ان کی آواز کو دبایا جا رہا ہے اور ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔یہ احتجاج مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے بڑھتے ہوئے دباو¿ کا حصہ ہے، اور راہل گاندھی کی شمولیت سے اسے سیاسی تقویت بھی ملی ہے۔ احتجاج میں بڑی تعداد میں طلبہ نے شرکت کی، اور سوشل میڈیا پر بھی اس کی گونج سنائی دی۔ تاہم، اس احتجاج کے نتائج اور حکومت کا ردعمل آنے والے دنوں میں واضح ہوگا۔
