ترواننت پورم:،12فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے عزم کی تعریف کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے ہفتہ کو کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کے ابتدائی دنوں کے دوران ، ایک نازک صورتحال تھی۔ کانگریس رہنما راہل گاندھی کو گھٹنے کی شدید پریشانی کا سامنا تھا۔ اس وجہ سے وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ کیا ان کی جگہ کوئی اور اس یاترا کی قیادت کرے۔ راہل گاندھی کے قریبی ساتھی وینوگوپال نے کہا کہ صورتحال اس طرح پیدا ہوئی ہے کہ پرینکا گاندھی نے بھی اس معاملہ پر ان سے بات کی تھی۔
کانگریس کے سینئر لیڈر نے شام کو کیرالہ کے بھارت جوڈو یاتریوں کو مبارکباد دینے کے لئے کیرالہ کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد ایک تقریب کے دوران کہا ،’ کنیا کماری سے شروع ہونے والی بھارت جوڑو یاترا کے تیسرے دن ، یاترا کے کیرالہ میں داخل ہوتے ہی راہل گاندھی کے گھٹنے کا درد بڑھ گیا تھا۔ ایک رات انہوں نے مجھے اپنے گھٹنے کے درد کی شدت کے بارے میں بات کرنے کے لیے فون کیا اور مشورہ دیا کہ ان کی جگہ کوئی اور یاترا کی قیادت کرے۔’7 ستمبر 2022 کو تمل ناڈو کے کنیا کماری سے شروع ہونے والی یاترا کے کیرالہ میں داخلے کے دوران رونما ہونے والے واقعات کے سلسلے کو بیان کرتے ہوئے وینوگوپال نے کہا کہ راہل گاندھی کے بغیر بھارت جوڑو یاترا کانگریس کارکنوں اور لیڈروں کے لیے ’ناقابل تصور‘ تھا۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ اس کے بعد پرینکا گاندھی نے فون کیا اور انہوں نے راہل کے گھٹنے کے درد کی سنگینی کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے مہم کو دوسرے سینئر لیڈروں کو سونپنے کا مشورہ دیا۔ اس وقت وہ ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہو گئے اور خدائی مددکیلئے دعا کر رہے تھے۔
وینوگوپال نے تقریب میں موجود اے کے انٹونی سمیت پارٹی کے سینئر لیڈروں کے سامنے کہا کہ آخر کار راہل گاندھی کے تجویز کردہ ایک فزیو تھراپسٹ نے اپنی میڈیکل ٹیم میں شمولیت اختیار کی اور ان کا علاج کیا۔ وینوگوپال نے تقریب میں کہا ،’ خدا کے فضل سے ان کا درد ٹھیک ہوگیا“۔ راہل گاندھی کی قیادت میں یہ یاترا 10 ستمبر کو کیرالہ میں داخل ہوئی اور 19 دنوں تک ریاست کا سفر کیا۔ بھارت جوڑو یاترا 30 جنوری کو طاقت کے مظاہرہ کے ساتھ ختم ہوئی۔ اس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ساتھ کئی پارٹیوں کے لیڈران شامل ہوئے تھے۔ راہل گاندھی نے 30 جنوری کو کنیا کماری سے کشمیر تک تقریباً 4,000 کلومیٹر پر محیط اپنی 145 روزہ یاترا مکمل کی۔