نئی دہلی (ایچ ڈی نیوز).
کورونا وائرس ایک بار پھر اپنے پاؤں پسار رہا ہے،چین میں ہنگامی صورت حال ہونے کے بعد دنیا بھر کے متعدد ممالک نے احتیاط کے ل ئے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ملک میں بھی اس سلسلے میں مرکزی وزیر صحت نے ہنگامی میٹنگ کر کے ریاستوں کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کی ہیں۔جہاں مرکزی وزیر نے ریاستوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی ہے وہیں انہوں نے راہل گاندھی اور اشوک گہلوت کو خط لکھ کر بھارت جوڑو یاترا کو ملتوی کرنے کی اپیل کر دی ہے جس کے بعد مسلسل کانگریس کی جانب سے مرکزی حکومت کی نیت پر سوال اٹھائے جانے لگے ہیں۔
مرکز حکومت کی اپیل کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے کہ کیا مرکزی حکومت راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کی مقبولیت سے پریشان ہو کر اس طرح کا قدم اٹھا رہی ہے؟کیا اس طرح کورونا کے نام پر یاترا کو منسوخ کر دیا جائے گا؟ایسے متعدد خدشات اور سوالات کانگریسی کارکنان کے علاوہ دیگر عوام کے ذہنوں میں اٹھ رہے ہیں۔کیونکہ راہل گاندھی کی یاترا کو ملک گیر سطح پر کافی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے ۔اس یاترا کے چرچے نہ صرف ملک ہندوستان میں ہی ہو رہے ہیں بلکہ بیرون ممالک کے میڈیا نے بھی جگہ دی ہے ۔سو دن مکمل کرنے کے بعد آج راجستھان سے ہریانہ اور پھر دہلی میں قدم رکھنے سے پہلے مرکز ی وزیر صحت منسکھ منڈاویہ کے اس بیان اور اپیل سے خدشات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
واضح رہے کہ مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویہ نے آج یعنی 21 دسمبر کو کورونا پر ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی، لیکن کل ہی مرکزی وزیر صحت نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے ‘بھارت جوڑو یاترا’ ملتوی کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے لکھا، “اگر کووڈ پروٹوکول پر عمل کرنا ممکن نہیں ہے، تو صحت عامہ کی ایمرجنسی صورت حال کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور ملک کو کووڈ کی وبا سے بچانے کے لیے، میں درخواست کرتا ہوں کہ ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو ملتوی کر دیا جائے۔
کانگریس لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اس کی سخت تنقید کی ہے اور بی جے پی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کا مقصد بڑھتی ہوئی عوامی حمایت کے خوف سے بھارت جوڑو یاترا میں خلل ڈالنا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دو دن پہلے وزیر اعظم نے تریپورہ میں ایک ریلی نکالی، جہاں کووڈ پروٹوکول پر عمل نہیں کیا گیا۔ کووڈ کی دوسری لہر میں پی ایم نے بنگال میں بڑی ریلیاں کیں۔ اگر مرکزی وزیر صحت کی نیت سیاسی نہیں ہے اور ان کے خدشات حقیقی ہیں تو انہیں پہلا خط وزیر اعظم کو لکھنا چاہیے تھا۔