28.7 C
Delhi
March 27, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

ہندو مہا پنچایت کی منسوخ کے بعد بھی اتراکھنڈ میں حالات کشیدہ

Pushkar Singh Dhami

وزیر اعلیٰ دھامی نے اقلیتی فرقہ کے وفد سے ملاقات کی،انصاف کی یقین دہانی پر مسلم مہاپنچات بھی منسوخ، دفعہ 144نافذ

دہرہ دون 16جون(عظمت کیرانوی/ایچ ڈی نیوز)
اتراکھنڈ میں جاری ہندو شدت پسندوں کو اس وقت ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جب وزیر اعلیٰ دھامی نے دفعہ 144لگا کر مہا پنچایت کو منسوخ کردیا۔واضح رہے کہ پرول اتر کاشی میں ہندو شدت پسند وں نے مسلمانوں کے خلاف ایک مہا پنچایت کرنے کا اعلان کیا تھا۔وہیں مسلم سماج نے دہرہ دون میں 18جون کو ایک بڑی پنچایت کا اعلان کیا تھا ،جس سے اتراکھنڈ انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی تھی۔گزشتہ کل مسلمانوں کے ایک وفد نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر کے مسلمانوں پر ہورہے مظالم اور زبردستی ہجرت کو لے کر اکثریتی فرقہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔وزیر اعلی کی یقین دہانی پر مسلمانوں نے “مسلم مہا پنچایت” منسوخ کردی ہے۔
یاد رہے کہ پرولا میں ‘لو جہاد’ کے مبینہ واقعہ کے بعد ہندو مہاپنچایت کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مسلم مہاپنچایت کا بھی اعلان کیا گیا، جسے حکومت نے منسوخ کر دیا ہے۔اترکاشی ضلع انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ نے
اتراکھنڈ مہاپنچایت: ‘لو جہاد’ کے مبینہ واقعہ کے سلسلے میں پورولا میں جمعرات کو مجوزہ ‘مہاپنچایت’ کو روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کی ہے۔ ہندو مہاپنچایت کے اعلان کے بعد مسلم مہاپنچایت کا بھی اعلان کیا گیا۔ لیکن ذرائع کی مانیں تو اب 18 جون کو ہونے والی مسلم مہاپنچایت کو بھی وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی پر مسلمانوں نے منسوخ کر دیا ہے۔
دہرادون کے ایس ایس پی دلیپ سنگھ کنور نے کہا کہ کئی سطحوں پر بات چیت کے بعد اور وزیر اعلیٰ کی کارروائی کی یقین دہانی پر فریقین کے درمیان اصولی طور پر معاہدہ ہوا، جس کے بعد مجوزہ مہاپنچایت کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ درحقیقت پرولا میں 14 جون سے چھ دنوں کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے،واصح رہے کہ اترکاشی ضلع کی یمنا وادی میں 26 مئی کو دوسری برادری کے ایک نوجوان کی طرف سے ہندو لڑکی کو اغوا کرنے کی مبینہ کوشش کے منظر عام پر آنے کے بعد کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔اکثریتی فرقہ کے لوگوں نے تشدد برپا کرکے مسلمانوں کے ساتھ مارپیٹ کی اور زبردستی ہجرت کے لیے کہا اس کے ساتھ ہی بے دخلی کے اس ناکام واقعے کے بعد مسلمانوں کی دکانوں پر پوسٹر لگا دیے گئے۔ ان پوسٹروں پر انہیں علاقہ چھوڑنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے بعد ہندو مہاپنچایت کا اعلان کیا گیا۔ یہ مہاپنچایت 15 جون کو ہونی تھی۔ لیکن ضلعی انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی اور دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ ہندو مہاپنچایت کے اعلان کے بعد مسلمانوں نے بھی مہاپنچایت کا اعلان کر دیا۔
فی الحال بھی کشیدگی ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ کشیدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے پرولا میں پی اے سی کے تین پلاٹون کے 300 جوانوں کے ساتھ دو پولیس دائرہ اختیاری افسران اور ایک ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو دہرادون سے سیکورٹی کے پیش نظر تعینات کیا ہے۔

Related posts

مسلم مذہبی رہنماؤں کے الزامات کی پریس کلب آف انڈیا نے کی تردید، پریس کانفرنس کی اجازت نہ ملنے کی یہ ہے اصل وجہ

Hamari Duniya

یوپی میں بلڈوزروں کے نشانے پر مسلمانوں کے تعلیمی اداروں، اس بڑے مسلم لیڈر کا انٹر کالج زمیں بوس

Hamari Duniya

’اورنگ آباد آمد پر مشہور و معروف اسلامی اسکالر مولانا عطاءالرحمن قاسمی کا استقبال

Hamari Duniya