تل ابیب،05نومبر۔ پولیس نے ہفتہ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی تل ابیب میں سرکاری رہائش گاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ یہ مظاہرہ گذشتہ ماہ حماس کے مزاحمت کاروں کے مسلح کارکنوں کے غزہ کی پٹی کے گرد ونواح بسنے والی یہودی کمیونٹیز پر حملہ روکنے میں ناکامی کے خلاف غم وغصے کا اظہار تھا۔نیتن یاہو کی یروشلم میں اقامت گاہ کے باہر لگائی گئی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے احتجاج کے لئے جمع ہونے والے سیکڑوں مظاہرین نے ہاتھوں میں اسرائیلی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ نیتن یاہو کو گرفتار کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔
احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب عوامی رائے عامہ کے ایک سروے میں تین چوتھائی اسرائیلیوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ رائے عامہ کا یہ سروے اپنی سیاسی اور سکیورٹی قیادت کی پالیسیوں کے خلاف ان کے غم وغصے کا اظہار ہے۔نیتن یاہو نے اب تک ان ناکامیوں کی ذاتی طور پر ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے جن کے باعث سات اکتوبر کو حماس کے حیران کن حملے کی راہ ہموار ہوئی اور وہ اسرائیل کے اندر تک گھس کر چودہ سو افراد کو قتل اور کم سے کم 240 کو ساتھ یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔اولین صدمہ کم ہونے کے بعد یرغمالیوں کے لواحقین کی صفوں میں حکومت کے خلاف غم وغصہ بڑھ رہا ہے کیونکہ وہ ان کی رہائی کے لئے خاطر خواہ انتظامات کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔