Protection of Madrasas:
جمعیة علماء مہراج گنج کی میٹنگ میں قاری محمد طیب قاسمی کا خصوصی خطاب
لکشمی پور (مہراج گنج)، 07 اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
ضلع مہراج گنج سمیت اترپردیش کے بعض اضلاع کے مدارس ومکاتب میں حکومت کی طرف سے نوٹس بھیجے جانے کے بعد غیر یقینی صورتحا ل پیدا ہوگئی ہے ، مدارس ومکاتب سے جڑا ہوا ہر شخص بے چینی محسوس کررہا ہے ، اسی تناظر میں آججمعیة علماءمہراج گنج کی ایک میٹنگ مدرسہ شمس العلوم گرگٹیا ڈھوٹھا بڑہرا مہراج گنج میں صبح دس بجے منعقد ہوئی ، جس کی صدارت جمعیة کے سرپرست مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض جنرل سکریٹری مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے انجام دیئے۔
Protection of Madrasas:
جنر ل سکریٹری مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے میٹنگ میں ضلع کی تمام تحصیلوں سے آئے ہوئے جمعیة کے جملہ عہدیداران و اراکین ، بالخصوص نظمائے مدارس و ذمہ داران ِمکاتب سے ایجنڈے کی روشنی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ۔ملکی حالات و فرقہ پرست طاقتوںکی سازشوں سے بچنے کے لئے ہمیں اپنے مدارس ومکاتب کو کسی نہ کسی تعلیمی بورڈ سے الحاق کرالینا چاہئے ، ہمیں امید ہے کہ بہت جلد ہماری عدالت عظمیٰ اس سمت ریاستی سرکار کے ذریعہ مدرسہ تعلیمی بورڈ لکھنو کو رہنما ہدایات جاری کرے گی۔ منظور شدہ ، غیر منظور شدہ اور امداد یافتہ کی اصطلاح کے چکر میں نہ پڑتے ہوئے ہمیں بڑی ہوش مندی اور فراست ایمانی کے ساتھ مدار س کی حفاظت کے لئے تمام تر تحفظاتی ذرائع استعمال کرنا چاہئے ۔ واضح رہے کہ حساب وکتاب میں شفافیت ، بذریعہ سی اے آڈٹ ، رجسٹریشن کی تجدید وجملہ دستاویزات کی درستگی پر اگرتوجہ نہ دی گئی تو آنے والے دنوں میں بڑے خسارے کا امکان ہے ، مولانا ندوی نے حاضرین کے سامنے دفعہ ۰۳ میں دیئے حقوق اور مذہبی اداروں میں دارالاقامہ میں مقیم طلباءکے بابت حکومت کی طرف سے جاری سرکلر سے روشناس کرایا ، اور اس کے متعلق کاپیاں بھی تقسیم کیں۔
Protection of Madrasas:
سرپرست جمعیة مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے اپنے صدارتی بیان میں کہا کہ:اترپر دیش کے مسلمان جن گونا گوں مسائل سے دوچار ہیں ، ان میں مدارس ومکاتب کا تحفظ اور انہیں وقت کے بے لگام حکام سے بچا لے جانا بھی ایک اہم اور سلگتا ہوا مسئلہ ہے، آج جو لوگ مسئلہ کی حساسیت او ر اس کے نقصانات کی آنچ محسوس کررہے ہیں وہ بے چین ہیں ، مولانا قاسمی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اپنی قوم کو فریم ورک میں رہتے ہوئے ، مدارس ومکاتب چلانے پر زور دیا اور آج بھی دیتے آرہے ہیں، مگرکم خرد لوگوں نے رجسٹریشن اور الحاق جیسی چیزوں کو گناہ سمجھا ، اور من مانے طور پر تعلیمی خدمات انجام دیتے رہے۔ آج نوبت بایں جارسید کہ ہمارے چاہتے ہوئے بھی کہ ہمارا ادارہ کسی تعلیمی بورڈ سے ملحق ہوجائے ، دشواریوں کا سامنا کر ناپڑرہا ہے ۔مزید برآں مخصوص ذہنیت رکھنے والی میڈیا آج ان مدارس کے نظام وتعلیمی معیار پر انگلی اٹھاتے دکھائی دے رہی ہے، اور اس کے نصاب کو فرسودہ اور بوکس قرار دینے میں رات دن ایک کئے ہوئے ہے۔اس لئے آج ہم اپنی قوم کے سربرآوردہ لوگوںسے اپیل کرتے ہیں کہ ، اسلام بچانے کے لئے ، ان مدارس ومکاتب کے تحفظاتی سسٹم کا حصہ بنئے، زمینی کاغذات سے لیکر تمام تر دستاویزات کو درستگی کی طرف قدم بڑھائیے ، اور جب بھی مدرسہ بورڈ ر” منظوری مانیتا،، کا کام شروع کرے ، اپنے اداروں کیلئے منظوری لے لینی چاہئے۔
صدرجمعیة مولانا الطا ف احمد ندوی نے کہا کہ جمعیة علماءہند اور اسکی ملک بھر میں پھیلی ہوئی تمام اکائیوں نے مدارس ومکاتب کے تحفظ کو ابتدا ءہی سے نہ صرف اولیت دی ہے بلکہ اس مستقل اہمیت کے پیش نظر اسے اپنے دستور کا ایک اہم جز بھی قرار دیا ہے، آج ہماری مرکزی وصوبائی قیادت اس مسئلہ کو لیکر تیز طرار وکلاءکی ٹیم کے ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا رہی ہے، اور آئین میں جو ہمیں حقوق دیئے گئے ہیں، ان سے حکومت کو روشناس کراتے ہوئے ، مدارس ومکاتب کے خلاف چل رہی کاروائیوں پر روک لگانے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔
جمعیةعلماءمہراج گنج کے میڈیا انچار ج مفتی احسان الحق قاسمی کی رپورٹ کے مطابق میٹنگ میں مولانا محمد اسلام قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، مولانا محمد طاہر القاسمی، مولانا فخر الدین قاسمی، مولانا عبد الوحید قاسمی، مولانا محمد صابر قاسمی، مفتی تبار ک حسین ، مولانا اقرار احمد قاسمی، مولانا محمد منصور قاسمی، حافظ محمد یوسف،مولانا محمد اکرم ندوی،مولانامحمد عمر قاسمی، حافظ عتیق احمد، مولانا محمد حسین قاسمی، حافظ فیروز احمد ، حافظ عثمان ، مولانا فرمان علی حلیمی، مفتی شعیب قاسمی، مولانا شمس الدین قاسمی، مولانا قمر الدین قاسمی، مولانا محمد ایوب قاسمی، ماسٹر امان اللہ، حافظ محمد ظہیر ، حافظ شعیب احمد، مولانا شبیر احمد قاسمی، حافظ رضوان اللہ، حافظ عبد الوحید ، مولانا عرفان اللہ ثاقبی، مولانا محمد اعجاز قاسمی، مولانا شکیل احمد قاسمی وغیرہ موجود تھے۔