شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام مقبول نکہت مہدی یادگاری خطبے کا افتتاح
نئی دہلی،31اکتوبر(ایچ ڈی نیوز)۔
شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے یوم تاسیس کی تقریبات کے موقعے پر پہلا مقبول نکہت مہدی یادگاری خطبہ منعقد کیا گیا۔ مرحومہ مقبول نکہت مہدی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر جناب سید شاہد مہدی کی شریک حیات ہونے کے ساتھ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ و طالبات کے درمیان نہایت مقبول تھیں۔ سید شاہد مہدی سابق وائس چانسلر ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے شعبہ اردو کو ایک خطیر رقم عنایت کی جس کا ایک حصہ یادگاری خطبے کے لیے اور دوسرا حصہ بی اے میں اول پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ کی اسکالر شپ کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ مقبول نکہت مہدی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے نہایت سنجیدہ تھیں اسی کے پیش نظر جناب سید شاہد مہدی نے لڑکیوں کے لیے اسکالر شپ کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ لائق ستائش ہے۔ ان خیالات کا اظہار پدم شری پروفیسر نجمہ اختر (شیخ الجامعہ) نے اپنی صدارتی تقریر میں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ کسی کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری نہیںہے کہ اس کی یاد میں تاج محل ہی بنوایا جائے۔ ایک ادبی شخصیت کو یاد رکھنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اس کے نام پر اسکالرشپ اور ادبی محفلیں منعقد کی جائیں۔
اس موقعے پر سید شاہد مہدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقبول نکہت مہدی کا شعری ذوق کلاسیکی تھا۔ ان کے ادبی ذوق اور تہذیبی لگاﺅ کے متعلق انھوںنے مفصل اظہارخیال کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ میں ایک طویل مدت گزارنے کے باوجود ہندوستان ان کی پہلی اور آخری محبت رہی۔ جلسے کے مقرر پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے ’موجودہ تعلیم یافتہ نسل اور مستقبل کے تقاضے‘ کے زیر عنوان جامعہ کے قیام، مقاصد اور تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جامعہ نے ابتدا ہی سے ایسے مضامین کو نصاب میں شامل رکھا جس کے ذریعہ طلبہ آزاد خیال، خود کفیل اور خود مختار بن سکیں۔
صدر شعبہ اردو پروفیسر احمد محفوظ نے تمام مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور مقبول نکہت مہدی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ شعر و ادب کا جیتا جاگتا نمونہ تھیں، ان کا طرز تکلم اتنا دلچسپ تھا کہ لوگ ہمہ تن گوش ہوجاتے اور گفتگو کے دوران برمحل اشعار کا استعمال ان کا خاص وصف تھا۔ صدرِ شعبہ نے مقبول نکہت مہدی کی ایک تحریر بھی پڑھ کر سنائی جو شہریار کی وفات پر بطور تعزیت لکھی گئی تھی۔ڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز پروفیسر محمد اسحٰق جلسے میں بحیثیت مہمان اعزازی شریک رہے۔ جلسے کے کنوینر ڈاکٹر شاہ عالم نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ جلسے کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ ڈاکٹر محمد مقیم کے اظہار تشکر پر جلسے کا اختتام ہوا۔
اس موقعے پر سابق پی وی سی پروفیسر تسنیم فاطمہ، محترمہ صبا علی، محترمہ فاطمہ اور محترمہ سونی (سید شاہد مہدی کی صاحبزادیاں)، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر شہپر رسول، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، پروفیسر فرحت نسرین، پروفیسر اقتدار محمد خان، پروفیسر جی۔ سی۔ پنت، پروفیسر نسیم اختر، پروفیسر عبدالحلیم، پروفیسر کلیم اصغر، پروفیسر شاہد تسلیم، پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرور الہدیٰ، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر شاداب تبسم، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر خوشتر زریں ملک کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات موجود تھے۔