March 17, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

پریس کلب آف انڈیا نے میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے کی مذمت کی

press club

نئی دہلی ، 14 اپریل(ایچ ڈی نیوز)۔

پریس کلب آف انڈیا اور پریس ایسوسی ایشن نے اطلاعات و نشریات کی وزارت کی طرف سے میڈیا پر سنسر شپ اور پریس کی آزادی پر حملہ کرنے دو یوٹیوب ہندی نیوز آؤٹ لیٹس کو بلاک کرنے کی کارروائی کی مذمت کی ہے، خاص طور پر جب عام انتخابات چند ہفتے دور ہیں
نئی دہلی میں جاری ایک پریس بیان میں پریس کلب آف انڈیا کے صدر گوتم لہری، پریس ایسوسی ایشن کے صدر چندرکانت نائک اور کلب آف انڈیا کے سیکرٹری جنرل نیرج ٹھاکر نے انوراگ ٹھاکر کی قیادت والی مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات سے یہ کہتے ہوئے فوری طور پر سینسر شپ بندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 13 اپریل کے پریس بیان کے مطابق، تین لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز کے ساتھ ہندی چینل ”بولتا ہندستان“ کو یو ٹیوب نے حکومت کی ہدایت پر آف لائن کر دیا گیا تھا جس کے بعد 94.2 لاکھ سبسکرائبرز کے ساتھ ایک اور ہندی چینل “نیشنل دستک” کو بلاک کر دیا گیا تھا۔

بلاک کیے گئے چینلز کو بھیجی گئی ای میلز میں یہ بات سامنے آئی کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے سیکشن 69 اے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ( انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رول 2021 کے رول 15 (2) کو بلاک کرنے کی کارروائی کرتے ہوئے استعمال کیا گیا۔ 13 اپریل کی خبروں کے مطابق دو آزاد صحافیوں میگھناد اور سونیت مشرا کے ذریعہ چلائے جانے والے یوٹیوب چینلز کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹریلز (وی وی پیٹس) سے متعلق ویڈیوز کرنے کے لیے نوٹس موصول ہوئے۔

آزاد میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی، آواز کو دبانے کے مترادف ان کارروائیوں پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دونوں صحافی محض ای وی ایم اور وی وی پی ای ٹی کے مسائل سے متعلق مختلف خدشات کو دور کر رہے تھے، اور حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی نشاندہی کر رہے تھے۔ خدشات اسی طرح اس سے قبل کسانوں کے مسائل کی رپورٹنگ کرنے والے کچھ صحافیوں کے ایکس ہینڈلز کو دو ماہ سے زائد عرصے سے مسدود کر دیا گیا تھا جسے  پی سی آئی اور پی اے نے اپنے بیان میں شامل کیا گیا تھا۔ صحافی رہنماؤں نے پریس کی آواز کو دبانے کے مترادف ان ناقابل قبول اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے مختلف محکموں کی جانب سے متاثرہ فریقوں کو دفاع کا موقع فراہم کیے بغیر مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے کے لیے جاری اس طرح کی مبہم ہدایات اور احکامات۔ خود آزاد میڈیا پر سنسر شپ کے مترادف ہے۔

Related posts

حج کیلئے درخواستیں قبول کرنے میں تاخیر سے مسلمانوں میں بے چینی

Hamari Duniya

یوپی میں یوگی حکومت نے ’ حلال‘ مصنوعات کی فروخت لگائی پابندی، جمعیت علماءہند حلال ٹرسٹ کا بھی آیا بیان،سپریم کورٹ میں بھی پابندی عائد کرنے کی دائر کی جاچکی ہے درخواست

Hamari Duniya

یوکرین کیساتھ بھارت نے میڈیکل اسٹوڈنٹس کے مسائل پر کی بات

Hamari Duniya