نئی دھلی،14مارچ( ای ڈی نیوز)۔
غزہ میں فلسطینی بھوک، تباہی اور جاری جنگ کے سائے میں مقدس مہینے رمضان کا آغاز ہو چکاہے۔فاکہ کشی اور بھوک سے تڑپتے دم توڑتے معصوم فلسطینیوں کے چہروں پرایک عجیب سی خوشی اور چمک دیکھیجارہی ہے۔اناج کے ایک ایک دانےکو محتاج فلسطینی اسیحالتمیں سنہری اور افطار کراپنے رب کو خوش کرنےمیں مصروف ہیں۔
ادھر عالم اسلام باالخصوص عرب ملکوں کا عالم یہ ہے کہ وہ فلسطینی عوام، بھوک سے دم توڑتے بچوں کی بھوک مٹانے کے بجائے عیش و عشرت اور پانچ ستارہ ہوٹلوں میں افطار پارٹیاں منعقد کرمست ہیں۔اس بےحسی کو دیکھ ہر غیرت مند انسان کا دل بے چین اور پریشان ہو اٹھتا ہے۔
ادھر رمضان شروع ہوتے ہی افطارپارٹیوں کابھی آغاز ہو چکا ہے۔ دارالحکومت دھلی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں اسی طرح کی ایک پارٹی کے انعقاد پر انڈین مسلم فار سول رائٹس کے صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے سخت رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے افطار پارٹیوں کے انعقاد پر سخت اعتراض کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا کو جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف جنگ ذدہ فلسطین میں بچے، مرد و خواتین دانے دانے کو محتاج ہیں، فاکہ کشی کی حالت میں روزہ رکھ کر اپنے رب کو خوش کرنے میں لگے ہیں۔ اور ادھر عالم اسلام باالخصوص مسلمانوں کا عالم یہ ہے کہ یہ پانچ ستارہ ہوٹلوں میں افطار پارٹیاں کرنے اور کھانے پینے میں مست ہیں۔ محمد ادیب نےکہاکہ یہ انتہائی افسوسکامقام ہے، رمضان المبارک کابابرکت مہینہ جاری ہے، ہمیں ضرورت مند انسانوں باالخصوص فلسطینی مسلمانوں کیمددکے لئےآگے آناچاہئے۔انہیں نہ صرف ہم اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں بلکہ جس طرح بھی ممکن ہو سکے، ان کو فوری مدد پہونچانے کے راستے تلاشے جائیں،اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہم دنیا و آخرت دونوں ہی جگہوں پر رسوائی کا سامنا کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل غزہ کا فلسطینی انفارمیشن سینٹر نے اعلان کر چکا ہے کہ غزہ میں اب تک متعدد بچے صرف بھوک اور غذا نہ ملنے کی بناپرشہیدہوگئے ہیں۔ فلسطینیانفارمیشن سینٹر نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ غزہ میں جنگ اور اس علاقے کا محاصرہ جاری رہنے کی صورت میں یہاں ایک غیر معمولی انسانی المیہ رونما ہوچکا ہے۔ اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک فلسطینی شہدا کی تعداد31 ہزار 272 ہوگئی ہے، جبکہ 73 ہزار 24 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔