نئی دہلی ۔ صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے ہفتہ کو یہاں یوم دستور کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں چھوٹے موٹے مقدمات میں جیلوں میں بند زیر سماعتوں کا مسئلہ اٹھایا اور حکومت اور عدلیہ پر زور دیا کہ وہ اس سمت میں کوئی حل تلاش کریں۔صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے اپنے ذاتی تجربات اور پس منظر دونوں کے ذریعے یوم دستور پر منعقد پروگرام میں پسماندہ طبقات کے مسئلہ کا حوالہ دیا جو ان پڑھ اور عدالتی طریقہ کار سے ناواقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کے لیے کچھ کرنا چاہیے جو جیل میں ہیں۔ وہ نہ تو بنیادی حقوق کے بارے میں جانتے ہیں اور نہ ہی اپنے بنیادی فرائض کے بارے میں۔ کچھ وہاں 15 سال ، 20 سال ، 25 سال سے ہیں۔
دروپدی مرمو نے کہا کہ یہ لوگ چھوٹے چھوٹے جھگڑوں میں جیل جاتے ہیں۔ خوف کی وجہ سے انہیں جاننے والے بھی انہیں بچانے کے لیے آگے نہیں آتے۔ وہ خود سماجی خوف کی وجہ سے باہر نہیں آنا چاہتے۔ ایسے لوگوں تک عدالتی نظام کیسے پہنچ سکتا ہے ، اس پر غور کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ قتل کر کے بھی آزاد گھوم رہے ہیں اور کچھ لوگ چھوٹے موٹے جرائم میں سالوں جیل میں گزاردیتے ہیں۔ اس دوران صدر مرمو نے جیلوں کو بھرنے اور نئی جیلوں کی تعمیر کے مطالبے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں اضافہ ترقی کی علامت نہیں ہے۔ ہمیں جیلوں میں بند لوگوں کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ انہیں سماج کے مرکزی دھارے سے جوڑنے کی کوشش کی جائے۔انہوں نے کہا کہ میں اسے تینوں اداروں (مقننہ ، انتظامیہ ، عدلیہ) پر چھوڑتی ہوں۔ چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہیے ، لیکن آپ کو عوام کے لیے بھی مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہم عوام کے لیے اور عوام ہمارے لیے ہیں ، اس لیے ہمیں عوام کے بارے میں سوچنا چاہیے۔