ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ککریل نالے کے دونوں کنارے30میٹر تک چوڑی عمارتیں۔اگر ہیں تو انہیں خود گرادیا جائے ،بصورت دیگر انہیں زمین دروز کیاجائے گا،علاقہ میں خوف و ہراس۔
لکھنؤ:9 جولائی (عظمت اللہ خان/ایچ ڈی نیوز) اکبر نگر کے سینکڑوں گھروں اور مساجد ومدارس کے انہدام کے بعد لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے5 اگست کے بعد پنت نگر ،عادل نگر اور ابرار نگر ککریل نالے سے 30 میٹر کےفاصلےپر عمارتوں کو منہدم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس علاقے میں ہزاروں گھر ایسے ہیں جن کے مکینوں کے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔ لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے محکمہ تعمیرات عامہ، محکمہ آبپاشی، پولیس اور میونسپل کارپوریشن کے ساتھ مل کر جمعرات کو مشترکہ سروے شروع کیا ہے،جس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا۔اس سلسلے میں انتظامیہ کی کارروائی 5 اگست کے بعد شروع ہوگی۔ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ککریل نالے کے دونوں کنارے30میٹر تک چوڑی عمارتیں۔اگر ہیں تو انہیں خود گرادیا جائے ،بصورت دیگر انہیں زمین دروز کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ قبل ازیں لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اکبر نگر میں تقریباً 1800 عمارتوں کو منہدم کیا تھا۔ لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے یہاں ملبہ ہٹانے کا ٹھیکہ تقریباً 60 لاکھ روپے میں دیا ہے۔ اگلے 15 دنوں میں یہ ملبہہٹا دیا جائے گا۔ادھرلکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر اینڈر ایمنی ترپاٹھی نے کہا کہ بخشی کا تالاب گاؤں کے دونوں طرف 30 میٹر کے دائرے میں واقع مکانات کو گرایا جائے گا جہاں سے ککریل ندی نکلتی ہے۔ اس سلسلے میں اب عدالتوں کا مشترکہ سروے شروع کر دیا گیا ہے۔ ککریل نالے کو بحال کرنے کے لیے غیر قانونی تعمیرات کو گرانا ہو گا۔ اس سلسلے میں ہائی کورٹ نے حکم نامہ بھی دیا ہے۔دوسری جانب رحیم نگر ،اندر پرستھ نگر، خرم نگر میں بھی مزکورہ کارروائی کی جائے گی۔بتایا گیا ہے کہ اکبر نگر کے بعد اب سروے ٹیم پنت نگر پہنچ گئی۔ایل اے ڈی افسران، پولیس اور پی آئی سی کے بھاری فورس کے ساتھ بھی پہنچے۔میونسپل کارپوریشن، پی ڈبلیو ڈی، محکمہ آبپاشی کے افسران سروے کر رہے ہیں۔غیر قانونی جگہوں کی نشاندہی کا کام شروع کر دیاگیا ہے۔سروے کے دوران غیر قانونی مکانات کی نشان دہی کی گئی۔جن پر ریڈ کراس کا نشان لگایا گیا ہے۔ککریل نالے کے دونوں اطراف کے مکانات گرائے جائیں گے۔واضح ہو کہ لکھنؤ کے اکبر نگر میں بلڈوزنگ آپریشن کے ذریعہ سینکڑوں مکانات کو تباہ کر دیا گیا تھا۔اکبر نگر میں واقع چار مساجد اور کئی اسکول بھی حملوں کی زد میں آیے ہیں۔ فاطمہ زہرا گرلز کے اکبر نگر میں تعمیر شدہ اہل سنت نور اسلام ایف، زیڈ پبلک اسکول و مدرسہ ہزاروں طالبات وطالبا ء تعلیم کرتے تھے ،جن کا مستقبل اب تاری ہوگیا ہے۔ادارہ کے مدرس قاری روشن علی نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی کے اعلیٰ ترین عہدیداران سے کئ بار ملاقات کی گئی۔ لیکن کسی لیڈر نے ان کی مدد نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ مدرسہ کی تعمیرات میں تقریباً 10 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔جسے پل بھر میں منہدم کردیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ان کے لیے اس بڑے صدمہ کی کیا ہوسکتا ہے کہ غریب بچوں کی تعلیم کے لیے فاطمہ الزہوراء گرلز اسکول تعمیر کیا گیا،جس میں سینکڑوں غریب بچیاں تعلیم حاصل کرتی تھیں، لیکن اب نہ مدرسہ رہااور نہ مسجد،اس مدرسہ کی تعمیر کی بنیاد 25 سال قبل رکھی گئی تھی اور آج یہ ایک عظیم تعلیمی ادارے میں تبدیل ہو چکا تھا۔ لیکن مجھے فوری طور پر اسکول خالی کرنے کے لیے بلایا گیا ہے، اسے بلڈوزر لگا کر منہدم کرنا ہے۔ بس اگلے دن پل بھر میں بلڈوزر کے ذریعے انہدام کردیا گیا۔اب تو اللہ ہی حامی و ناصر ہے۔حکومت معاوضہ دےگی یانہیں ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں۔