نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گیانواپی مسجد کے اندر روزانہ پوجا کے لئے ہندو عقیدتمندوں کی درخواست کو برقرار رکھنے کے وارانسی ضلعی عدالت کے فیصلے سے اقلیتی طبقے کے حقوق پر فسطائی حملوں کو مزید مضبوطی ملے گی۔ اس فیصلے میں عبادت گاہ ایکٹ، 1991 کو نظر انداز کر دیا گیا ہے، جسے مذہبی املاک پر فرقہ وارانہ سیاست کو روکنے کے لئے پاس کیا گیا تھا، جیسا کہ بابری مسجد کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس درخواست کی منشا ہی غلط ہے اور فرقہ پرست عناصر نے برے مقاصد کے تحت اسے پیش کیا ہے۔
او ایم اے سلام نے کہا “ملک کو اب ضرورت ہے کہ بعض لوگوں کے ذریعہ دیگر لوگوں کے مذہبی مقامات اور املاک پر دعوے کرنے کا یہ خطرناک رجحان ہمیشہ کے لئے ختم ہو۔ بدقسمتی سے عدالت نے ایک تنگ نظری بھرا فیصلہ دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ درخواست پر سماعت کرتے وقت، اس بات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے کہ کس طرح سے فرقہ پرست فسطائیوں نے ہندوستانی سماج میں سیاسی تفریق پیدا کرنے کے لئے دہائیوں تک بابری مسجد کو استعمال کیا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں کئی بے قصوروں کی جانیں گئیں اور کافی تباہی مچی۔ حالیہ فیصلے سے ملک کے دیگر حصوں میں اقلیتی عبادت گاہوں پر اسی طرح کے جھوٹے دعوے اور حملے کرنے کا حوصلہ ملے گا۔”انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ اس جارحیت کے خلاف اور صدیوں پرانی مسجد کی حفاظت میں مسجد کمیٹی کی جدوجہد کی حمایت کرتی ہے اور ہائی کورٹ میں اس حکم کو چیلنج کرنے کے کمیٹی کے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔
previous post