نئی دہلی، 05 جنوری (ایچ ڈی نیوز)۔
روہنی ضلع کے کنجھا و لا معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران دہلی پولیس کے اسپیشل سی پی ساگر پریت ہڈا نے بتایا کہ ملزم سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ واردات کے وقت کار دیپک نہیں بلکہ امیت چلا رہاتھا۔ اس نے اس معاملے میں دو اور لوگوں کو بھی ملزم بنایا ہے۔ پولیس ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ 31 دسمبر کو انجلی-ندھی کے درمیان 25 بات چیت ہوئی تھی۔کنجھا و لا ہٹ اینڈ رن کیس میں دہلی پولیس کی جانچ میں کئی اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ جمعرات کو دہلی پولس کے اسپیشل سی پی لاء اینڈ آرڈر ساگر پریت ہڈا نے بتایا کہ اس معاملے میں دو دیگر ملزمین کی شمولیت بھی سامنے آئی ہے۔ ملزموں میں سے ایک آشوتوش ہے جس سے گرفتار ملزمین نے کار مانگی تھی۔ اسی دوران ایک اور ملزم انکش بھی ملزم سے رابطے میں تھا۔پولیس دونوں ملزمان کی تلاش کر رہی ہے۔ اسی پولیس تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ گرفتاری کے وقت ملزمان نے جو بیان دیا تھا وہ بھی غلط تھا۔ واردات کے وقت دیپک کار نہیں چلا رہا تھا بلکہ امت گاڑی چلا رہا تھا کیونکہ امت کے پاس لائسنس نہیں تھا، اس لیے انکش نے ملزم سے کہا کہ دیپک کار چلا رہا تھا۔اسپیشل سی پی نے بتایا کہ مختلف جگہوں سے ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج واقعہ کی ٹائم لائن پر ایک ترتیب پر نہیں آ رہی ہیں ۔ اس معاملے میں ابھی تک صرف انجلی کی اسکوٹی پولیس کو برآمد ہوئی ہے جبکہ اس کا موبائل فون ابھی تک پولیس کے ہاتھ میں نہیں آیا ہے۔ ندھی کے ساتھ انجلی کی دوستی کے معاملے پر اسپیشل سی پی نے کہا کہ 29 دسمبر سے 31 دسمبر کے درمیان ان کے درمیان 25 سے 30 کالیں ہوئیں۔ دوستی تھی یا نہیں یہ ان کا ذاتی معاملہ تھا لیکن سی ڈی آر رپورٹ کی بنیاد پر پولیس جانچ کر رہی ہے۔ہڈا نے واضح کیا کہ جس طرح سے تفتیش آگے بڑھ رہی ہے، ضرورت پڑنے پر پولیس ملزم کا لائیو ڈٹیکٹر ٹیسٹ اور نارکو ٹیسٹ کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی پولیس اس معاملے کو جلد نمٹانے کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ پولس اس معاملے میں جلد از جلد چارج شیٹ داخل کرے گی۔واقعے میں گرفتار ملزم نے پہلے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا تھا کہ گاڑی میں اونچی آواز میں میوزک چل رہا تھا، اس لیے ملزم کو اندازہ نہیں ہوا کہ کوئی گاڑی کے نیچے پھنس گیا ہے۔ جبکہ بی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم دیپک کھنہ واردات کے وقت کار چلا رہا تھا۔ واقعے کے کچھ دیر بعد اس نے ساتھیوں کو بتایا کہ اسے لگا کہ گاڑی کے نیچے کوئی چیز پھنسی ہوئی ہے جس پر ساتھیوں نے اسے آگے بڑھنے کو کہا۔ اگر پولیس ابتدائی طور پر ملزمان کے بیانات کی تصدیق اور واقعے کے عینی شاہدین کی تلاش میں سنجیدگی سے کام کرتی تو بہت سے سوالوں کے جواب مل چکے ہوتے۔واقعہ کے بعد دو دن تک پولیس کو یہ معلوم نہیں ہوا کہ انجلی واقعہ کے وقت اسکوٹی پر اپنی سہیلی کے ساتھ تھی۔ اس کے ساتھ ہی، واقعہ کے 5 دن گزرنے کے بعد بھی پولیس یہ نہیں بتا پائی ہے کہ انجلی کتنے کلومیٹر تک کار میں نیچے گھسیٹتی گئی ۔