اب تک 9,152 کروڑ روپے کے قرضے تقسیم کیےجاچکے ہیں
وزیر اعظم نے اسکیم کی انقلابی نوعیت کی ستائش کی
حکومت ہند کی طرف سے خوانچہ فروشوں (ریڑھی پٹری والوں کے لیے) شروع کی گئی چھوٹی قرض اسکیم-پی ایم سواندھی نے ‘جامع صنعت کاری’ کو فروغ دینے میں مدد کی ہے اور یہ صنفی مساوات قائم کرنے والی اہم اسکیم ثابت ہوئی ہے۔ پی ایم- سواندھی، پی ایم اسٹریٹ وینڈرس آتم نربھر ندھی کا مخفف ہے جس کا مطلب ہےریڑھی پٹری والوں کو خود کفیل بنانے کے لئے وزیر اعظم کی اسکیم۔
یکم جون 2020 کو کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران مکانات اور شہری امور کی وزارت کی طرف سے شروع کی گئی پی ایم سواندھی اسکیم 50,000 روپے تک کے غیرضمانتی مفت قرض اضافی قسطوں میں فراہم کرتی ہے۔ یہ اسکیم تین قسطوں 10,000 روپے کی پہلی قسط، پہلی قسط کی ادائیگی سے مشروط20,000 روپے کی دوسری قسط اور دوسری قسط کی ادائیگی سے مشروط 50,000 روپے کی تیسری قسط میں قرض فراہم کرتی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی)کے ایک حالیہ مطالعہ میں اسکیم کی کارکردگی کو کافی سراہا گیاہے ۔ اس مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ اسکیم کے تحت مستفیدین میں سے43فیصدریڑھی پٹری والی خواتین ہیں۔ مزید برآں پی ایم سواندھی سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے 44فیصد افراد دیگر پسماندہ ذاتوں (او بی سی) زمرے سے تعلق رکھتے ہیں، جب کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی حصہ داری 22فیصد ہے۔
اپنے بلاگ پر رپورٹ مشترک کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے اسکیم کی انقلابی نوعیت کی ستائش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی سومیا کانتی گھوش کی یہ وسیع تحقیق پی ایم سواندھی اسکیم کےتبدیلی کے اثرات کی بہت واضح تصویر فراہم کرتی ہے۔ یہ تحقیق اس اسکیم کی جامع نوعیت کو بیان کرتی ہے اور اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ اس نے کس طرح پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو مالی طور پر بااختیار بنایا ہے۔’’
اسکیم کے تحت باقاعدگی کے ساتھ کی جانے والی ادائیگیوں کو 7 فیصد سود کی سبسڈی کے ساتھ ترغیبات فراہم کی جاتی ہے اور ڈیجیٹل لین دین کو 1,200روپے تک کیش بیک کے ساتھ انعام دیا جاتا ہے۔پی ایم سوا ندھی اسکیم کے ڈیش بورڈ کے مطابق26 اکتوبر 2023کی تاریخ تک پہلی قسط کے طور پر 57 لاکھ 20 ہزار ، دوسری قسط کے طور پر15 لاکھ 92 ہزار اور تیسری قسط کے طور پر ایک لاکھ 94 ہزار قرضےمنظور کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 ہزار روپے کا پہلا قرض ادا کرنے والے اور 20 ہزار روپے کا دوسرا قرض لینے والے افراد کا تناسب 68 فیصد ہے۔ اسی طرح، 20,000 روپے کا دوسرا قرض ادا کرنے والے اور 50,000 روپے کا تیسرا قرض لینے والے لوگوں کا تناسب 75فیصد ہے جو کہ چھوٹے اور کم سرمایہ رکھنے والے ریڑھی پٹری والوں میں مالی نظم و ضبط کو بیان کرتا ہے۔ اب تک بینکوں نے اسکیم کے تحت 9,152 کروڑ روپے کے قرضے تقسیم کیے ہیں۔
سرکاری سیکٹرکے بینکوں(پی ایس بیز)نے قرضوں کی منظوری میں پیش قدمی کی ہے۔سرکاری سیکٹر کے بینکوں میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی)نے اس اسکیم کے تحت کل قرضوں میں سے 31فیصد قرض تقسیم کیا ہے، اس کے بعد بینک آف بڑودہ (31فیصد)، یونین بینک آف انڈیا (10فیصد)، اور پنجاب نیشنل بینک (8فیصد)بالترتیب ہیں ۔
پی ایم سواندھی ڈیش بورڈ کے مطابق تقریباً 5.9 لاکھ قرض دہندگان 6بڑے شہروں سے تعلق رکھتے ہیں اور 7.8 لاکھ قرض دہندگان 10لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں سے آتے ہیں۔ شہروں میں، احمد آباد میں پی ایم سواندھی کھاتہ داروں کی سب سے زیادہ تعداد 1,37,516ہے، اس کے بعد لکھنؤ (1,35,581)، اندور (112,015)، کانپور (109,952)اور ممبئی (99,209) ہیں۔ سرگرم خرچ کرنے والے افراد کے فیصد کے لحاظ سے، وارانسی سرفہرست ہے جہاں کل خرچ کرنے والوں میں سے 45فیصد سرگرم خرچ کرنے والے ہیں، اس کے بعد بنگلور (31فیصد)، چنئی (30فیصد) اور پریاگ راج (30فیصد) ہیں۔
پی ایم سواندھی اسکیم، جو مودی حکومت نے 2020 میں شروع کی تھی، ایک بہت چھوٹی قرض اسکیم ہے، جو شہر ی ریڑھی پٹری والوں کے لئے50,000 روپے تک بغیر ضمانت کے قرض فراہم کرتی ہے۔ ایس بی آئی کی طرف سے ایک حالیہ تحقیقی مطالعے جس کا عنوان ہے پی ایم سواندھی: نچلی سطح کے بازاروں کو بااختیار بنانے کے ذریعے ملک کے سماجی تانے بانے کو مضبوط کرنا،میں پی ایم سواندھی کے تبدیلی کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس مطالعے میں تحقیق کے کچھ قابل ذکر نتائج کا ذکر ہے۔
پی ایم سواندھی نے جامع صنعت کاری کو یقینی بنایا:
-
پی ایم سواندھی نے راہ میں حائل معاشرتی رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے پسماندہ شہری چھوٹے کاروباریوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے جوڑا ہے۔
-
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ‘‘تقریباً 75فیصد قرض سے فائدہ اٹھانے والے افراد غیر جنرل زمرے سے آتے ہیں، جو کہ اصلاحی تبدیلیوں کے درمیان نیک نیتی پر مبنی پالیسی اسکیموں کی فطری طاقت کا ثبوت ہے۔’’
-
کل تقسیم شدہ قرضوں میں دیگر پسماندہ ذاتوں (او بی سی) کی حصہ داری 44فیصد ہے، جبکہ درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل کی حصہ داری 22فیصد ہے۔
-
کل مستفید ہونے والے افراد میں سے 43فیصد خواتین ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘‘خواتینکی حصہ داری شہری خواتین کی کاروباری صلاحیتوں کو بااختیار بنانے کو اجاگر کرتی ہے، جس سے سواندھی اسکیم کو صنفی مساوات قائم کرنے والے کا ٹیگ ملتا ہے۔’’
مستقل تناسب میں اضافہ (دوسرا قرض/پہلے قرض کی ادائیگی):
-
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مستقل تناسب ( دوسرا قرض/ پہلے قرض کی ادائیگی) پی ایم سواندھی اسکیم کی ضرورت اور مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے اور مزید قرضوں کی صورت میں قرض کی واپسی کرنے والوں کو ترغیبات فراہم کرنا ایک بہتر راستے کے طور پر کام کر رہا ہے۔
-
اسکیم کے تحت باقاعدگی کے ساتھ کی جانے والی ادائیگیوں کو 7فیصد سود رعایت کے ساتھ ترغیبات فراہم کی جاتی ہے اور ڈیجیٹل لین دین پر 1,200 روپے سالانہ تک کیش بیک کے ساتھ انعام دیا جاتا ہے۔
اب تک تینوں قسطوں میں تقریباً 70 لاکھ قرضے تقسیم کیےجاچکے ہیں، جس سے 53 لاکھ سے زیادہ ریڑھی پٹری والوں کو فائدہ پہنچا ہے ، جس کی کل مالیت9,100 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
پی ایم سواندھی کھاتہ داروں کے اوسط صرفہ میں پچاس فیصد کا اضافہ:
-
آمدنی نجی صرفہ کا کلیدی محرک رہا ہے اور آمدنی میں اضافہ صرفہ /خرچ میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔
-
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، پی ایم سواندھی، اقتصادی ترقی کے مقصد کے ساتھ، اس معاملے میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ 10,000 روپے کا چھوٹا قرض پی ایم سواندھی کھاتہ داروں کو بہت مدد دیتا ہے۔
-
رپورٹ کے مطابق: ‘‘پی ایم سواندھی کھاتہ رکھنے والوں کا اوسط ڈیبٹ کارڈ خرچ مالی برس 2021 کے مقابلے مالی برس 2023 میں 50فیصد بڑھ کر 80,000 روپے ہو گیا۔’’
-
صرف 2 سال میں غیر رسمی شہری کاروباریوں کے لیے اصل سرمایہ کی بہت کم مقدار کے ساتھسالانہ اوسط اخراجات میں 28,000 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
-
قرض دہندگان میں دو تہائی افراد 26 سے 45 سال کے درمیان ہیں:
-
پی ایم سواندھی کے 65فیصد قرض دہندگان 26سے 45 سال کی عمر کے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
-
اوسطاً 25 سال سے کم عمر اور 60 سال سے زیادہ عمر کے 63فیصد افراد قرض کی فراہمی کے بعد زیادہ خرچ کرتے ہیں۔
-
جن دھن اسکیم نے بینکوں سے محروم لوگوں کو بینکوں کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ پی ایم سواندھی نے قرض نہ لینے والوں کو قرضوں سے جوڑ دیا ہے:
-
سوا ندھی کو جن دھن کھاتہ رکھنے والے افراد کے لیےقرض تک رسائی کے ایک وسیلے کے طور پر خیال کرتے ہوئے ایس پی آئی کی تحقیق نے جن دھن مسفیدین کے خرچ پر سواندھی قرضوں کے اثر ات کا مشاہدہ کیا ہے۔
-
یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پردھان منتری جن دھن یوجنا مستفیدین کو مالی برس 2022 میں دیے گئے سواندھی قرض نے پردھان منتری جن دھن یوجنا مستفیدین کے مقابلے میں جنہیں سواندھی قرض /کنٹرول گروپ نہیں ملا ہے،دکانوں پر ان کے اخراجات/ ٹریٹمنٹ گروپ میں اوسطاً کم از کم 1385 روپے کا اضافہ کیا ہے۔
-
ڈیجیٹل قبولیت کے لیے طرز عمل میں تبدیلی: پی ایم سواندھی نے ڈیجیٹل لین دین کی قبولیت میں اضافہ کیا ہے۔ پی ایم سواندھی قرض جب جن دھن مستفیدین کو دیا جاتا ہے، تو کم از کم 9.5فیصد لوگ جو 10 سے کم لین دین کر رہے تھے زیادہ ڈیجیٹل لین دین میں منتقل ہو جاتے ہیں۔