نئی دہلی ، 08 اگست (ہ س)۔
لوک سبھا میں اپوزیشن جماعتوں کی شدید مخالفت کے باوجود مرکزی حکومت نے پیر کو ’توانائی (ترمیمی) بل 2022‘ لوک سبھا میں پیش کردیا۔ جیسے ہی بجلی کے وزیر آر کے سنگھ نے بل کو ایوان میں میز پر رکھا، کانگریس ، آر ایس پی ، ترنمول کانگریس سمیت مختلف جماعتوں کے ارکان نے اس کی شدید مخالفت کی۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ یہ بل کسانوں اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ اس وجہ سے یہ بل پیش نہیں کیا جا سکتا۔
اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامے کے درمیان وزیر توانائی نے بل کو ایوان کی میز پر رکھا اور کہا کہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے تمام جماعتوں کے ساتھ بحث کے لیے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔آر ایس پی کے این کے پریما چندرن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قواعد کے خلاف اور آئینی طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی اور وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ بل کے بارے میں ریاستوں کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بل پیش نہ کیا جائے اسے قائمہ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل بجلی کی تقسیم کے عمل کو متاثر کرے گا۔
اس کے ساتھ ہی کانگریس کے منیش تیواری اور ایوان میں پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی بل کی سخت مخالفت کی۔ منیش تیواری نے کہا کہ یہ بل بیان اور مقاصد سے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسانوں اور عام لوگوں کے مفاد میں نہیں ہے اور اس سے پاور کمپنیوں کی من مانی ہو گی۔ اس وجہ سے بل کو واپس لیا جائے۔ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کے مفاد میں نہیں ہے اور اسے غور کے لیے اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔ دوسری طرف ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجلی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے اور کسانوں اور مشترکہ مفاد کے خلاف ہے۔
ساتھ ہی وزیرتوانائی آر کے سنگھ نے کہا کہ کسانوں کو دی جانے والی مفت بجلی جاری رہے گی۔ بل میں سبسڈی روکنے کی کوئی شق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا غیر ذمہ دارانہ رویہ درست نہیں اور وہ بلاوجہ جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہی ہے۔ سنگھ نے کہا کہ انہوں نے خود بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی ہے۔