انڈین یونین مسلم لیگ کے سابق ممبر پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر کے بدست کیرالہ ہائوس میں نئے سال کے کلینڈر کا اجراء
نئی دہلی 23دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
انڈین یونین مسلم لیگ کے ممبر پارلیمنٹای ٹی محمد بشیر،راجیہ سبھاممبرپارلیمنٹ عبدالوہاب ،نیشنل سکریٹری خرم انیس عمر ،دہلی پردیش کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی ،دہلی پردیش سکریٹری نور شمس ،مولانا فیروز الدین قاسمی سکریٹری اور حافظ اسلام کے بدست کیرلہ ہائوس میں پارٹی کے کیلنڈر کا اجراء عمل میں آیا ۔
اس موقع پر ممبر پارلیمنٹای ٹی محمد بشیرنے کہا کہ ’’پارٹی مسئلہ فلسطین کو لے کر کافی سنجیدہ ہے یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے اپنے کیلنڈر میںسرورق گنبد صخرہ(بیت المقدس )کو جگہ دی ہے تاکہ مسلمانوں کو اپنے قبلہ اول کی فکر لاحق ہو اور اس کی آزادی کے لئے اپنی خاص دعائوں میں شامل کریں۔لہذا مسئلہ فلسطین کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنا بہت ضروری ہے ۔چونکہ میڈیا جھوٹ اور غلط معلومات پر مبنی خبریں پھیلا کر ملک میں ایک خاص تاثر پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اصل حقائق کو عوام کے سامنے لائیں اور لوگوں کو بتائیں کہ اس وقت دنیا کی سب سے مظلوم قوم فلسطینی ہے ۔ہمارا ملک جمہوریت ،آزادی اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں پر قائم ہے مگر افسوس کے فلسطین میں ان سب کی پامالی ہورہی ہے ۔فلسطین کا مسئلہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے ہم سب کو مل کر اسے حل کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس موقع پر دہلی پردیش صدر مولانا نثار احمد نقشبندی نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ بڑے پیمانے پر ہونے والے تصادم پر ہمیں گہری تشویش ہے، یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ موجودہ کشیدگی کا نتیجہ فلسطینیوں کے خلاف ن اسرائیلی جارحیت کا نتیجہ ہے جس میں اب تک بچوں سمیتہزاروں افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔
دراصل فلسطینی علاقوں پر قبضے اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی وجہ سے حالات سنگین ہورہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو اسرائیل کے اس ظالمانہ روش پر کنٹرول کرتے ہوئے یہودی بستیوں کی توسیع کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ ہم عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو ان واقعات کو غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف غیر متناسب جنگ شروع کرنے کے بہانے استعمال کرنے سے روکے۔ گاندھی جی کے اس مشہور قول پر یقین رکھتی ہے جو ہندوستان کی قدیم پالیسی کی بنیاد رہی ہے کہ ‘فلسطین فلسطینیوں کا ہے جس طرح انگلستان انگریزوں کا ہے یا فرانس فرانسیسیوں کا ہے۔ حکومت ہند فلسطینیوں کی حمایت کرے، فلسطینیوں کی اپنی ریاست قائم کرنے میں مدد کرے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے اپنا عالمی اثر و رسوخ استعمال کرے۔