اسلام آباد: پاکستان میں سیلاب کا قہر جاری ہے،سیلاب نے ایک تہائی پاکستان کو اپنے آغوش میں لے لیا ہے، لاکھوں افراد بقاءکی جنگ میں مصروف ہیں۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، مزید 75 افراد جاں بحق ہوگئے۔مجموعی طور پر1500سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 1500 سے زائد افراد جاں بحق اور 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو نے پیغام میں لکھا کہ سیلاب سے خیبرپختونخوا، جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ متاثر ہوئے ہیں، سیلاب لوگوں کا سب کچھ بہا کر لے گیا۔انہوں نے اپنے پیغام میں زور دیا کہ ہر پاکستانی کو سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
چارسدہ میں ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر، سہون میں کشتی الٹنے سے 30 افراد ڈوب گئے، 3 افراد جاں بحق، 7بچ گئے تاہم 15خواتین اور 5 بچوں کی تلاش جاری ہے، سیلابی ریلوں کی وجہ سے میہٹر ، بدین اور سانگھڑ ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، تونسہ ، چشمہ ، گڈو اور سکھر میں الرٹ جاری کردیا گیا ہے ، دریائے کابل میں پانی کی سطح کم تاہم نوشہرہ کے مقام پر اونچا سیلاب ہے ، کالام میں کئی رابطہ سڑکیں اور مکان صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ اور شہر نوشہرہ میں متاثرین کیلئے قائم امدادی کیمپوں کا دورہ اور سہولتوں کا جائزہ لیا، کیمپ میں موجود لوگوں سے بات چیت بھی کی، متاثرین میں چیک بھی تقسیم کئے۔ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مون سون کی ریکارڈ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا، ’ناقابل تصور تناسب‘ کا بحران پیدا ہو گیا ہے، ہر جگہ ایک بڑا سمندر موجود ہے، پانی کو باہر نکالنے کیلئے کوئی خشک زمین نہیں۔