لاہور،14مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم کو پاکستانی حکومت کسی بھی حال میں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ لیکن وہ گرفتاری سے بچتے چلے آرہے ہیں لیکن اب لگ رہا ہے کہ وہ اب گرفتاری سے مزید نہیں بچ سکتے۔ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری عمران خان کو گرفتارکرنے کے لیے زمان پارک لاہور پہنچ گئے، اس موقع پر پولیس کی بکتر بند گاڑی بھی زمان پارک پہنچ گئی۔
پی ٹی آئی کارکنان اپنے چیئرمین کی گرفتاری روکنے کے لیے زمان پارک میں بڑی تعداد میں جمع ہیں۔پولیس نے جیسے ہی زمان پارک کی جانب پیش قدمی کی پی ٹی آئی کے کارکن سامنے آگئے جنہوں نے پولیس پر پتھراو¿ شروع کر دیا، خوب شور شرابہ اور نعرے بازی بھی کی۔زمان پارک میں کشیدگی پھیل گئی، پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکن پولیس کے سامنے آ گئے، زمان پارک میں واٹر کینن بھی موجود ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری بھی زمان پارک کے باہر موجود ہے، اسلام آباد کے تمام تھانوں میں نفریاں اکٹھی کی جا رہی ہے۔اینٹی رائٹ یونٹ کو آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کر دیے گئے ہیں، 1 ہزار سے زائد نفری کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس کی لاہور پولیس کے ساتھ تعاون کے لیے مشاورت مکمل ہو گئی ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی ا?ئی کے کارکنان کی جانب سے ردِ عمل کی صورت میں تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنماو¿ں اور کارکنان کی فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں۔پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانونی کارروائی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری نے کہا کہ ہم تو وارنٹ کی تعمیل کروانے آئے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں کیس کی تفصیلات کا پتہ ہے لیکن یہاں پر ڈسکس نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنیٰ کی دائر کی گئی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 18 مارچ کو عمران خان کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے، پولیس کا کام ہے کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرے۔عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کر دی تھی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی ا?ئی کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری بحال ہو گئے تھے۔