انوار الحق قاسمی
روتہٹ( نیپال)، 23 جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔ ملازمت میں کاہلی اور سستی برتنا اور ملازمت کے اوقات کو اپنے کام یا دیگر مشاغل میں صرف کرنا اور پھر ملازمت کے پورے اوقات کی تنخواہ وصول کرنا حرام ہے،حرام۔ اس سلسلے میں پاکستان کی سب سے بڑی علمی شخصیت،شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب- زید مجدہ- کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خاصی گردش میں ہے،جسے افادہ عام کی خاطر رقم کیے دیتا ہوں۔
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ ‘ حرام خوری کی بہت سی قسمیں ہیں،کچھ ایسی بھی ہیں،جنھیں عام مسلمان حرام خوری سمجھتے ہی نہیں ہیں۔انہی میں ایک ملازمت میں سستی اور کاہلی برتنا اور ملازمت کے اوقات کو اپنے ذاتی کاموں میں صرف کرنا ہے۔ اس کو مثال سے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ کوئی شخص کہیں ملازم ہے اور جتنا وقت اس کو ملازمت پر دینا چاہیے وہ اتنا وقت اس پر دیتا نہیں ہے۔چناں چہ اس پر لازم ہے کہ وہ آٹھ گھنٹے ملازمت کے کام پر صرف کرے،لیکن وہ اس آٹھ گھنٹوں میں سے (زیادہ تو چھوڑیے)اگر دس منٹ اور پندرہ منٹ بھی بچا لیے،تواس کے لیے اس دس مِنٹ اور پندرہ منٹ کے عوض ملنے والی تنخواہ کا وصول کرنا حرام ہے اور فی نفسہ وہ تنخواہ بھی اس کے لیے حرام ہوگی۔ کیوں ؟ اس لیے کہ اس نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے۔ معاہدہ نام ہے:اس قرارداد کا جو فریقین کے مابین ہو، جس کی رو سے ہر فریق کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا اقرار کرے۔
مولانا نے مزید یہ کہا کہ معاملہ صرف یہیں تک نہیں ؛بل کہ یہاں تک ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی ملازمت کے فرائض کو چھوڑ کر نفلی نماز بھی پڑھے گا اور نفلی تلاوت تک بھی کرے گا،تو وہ اس کے لیے حرام ہوگا ،اور جو تنخواہ اس کے بدلے ملے گی ،وہ بھی حرام ہوگی۔
اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ حرام کے اس نوع سے اپنے آپ کو بچائے اور ملازمت میں کسی طرح کی کٹوتی نہ کرے۔