اسلام آباد:ایک طرف عمران خان نے 28 اکتوبر کو لاہور سے الہ آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے تو دوسری جانب 27 اکتوبر کو ہی پاک فوج نے عمران کے خلاف محاذ کھول دیا۔پاکستان کے آئی ایس پی آر کے جنرل بابر افتخار نے خصوصی پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو ہر چیز کے کٹہرے میں کھڑا کردیا۔ بابر افتخار نے عمران کو جھوٹا، سازشی اور اپنے سیاسی فائدے کے لیے عوام کو اکسانے والا شخص قرار دیا۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ عمران خان نے کینیا میں قتل ہونے والے صحافی اشرف کو پاکستان چھوڑنے پر اکسایا تھا۔
دراصل دو روز قبل پاکستان کے چینل اے آر وائی کے اینکر پرسن اشرف شریف کو کینیا میں قتل کر دیا گیا تھا۔ کینیا کی پولیس نے اسے شناخت میں غلطی قرار دیا تاہم پاکستان میں اس پر سیاسی بیان بازی شروع ہوگئی۔ تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اشرف شریف کو نشانہ بنایا گیا اور انہوں نے ہی انہیں پہلے پاکستان چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔ تحریک انصاف کے ایک اور رہنما فیصل بوڈا نے بیان جاری کیا کہ اشرف شریف کو گاڑی کے اندر سے گولی ماری گئی۔ اس میں عمران خان اور تحریک انصاف کے لوگ اور براہ راست پاکستانی فوج ملوث ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان میں عمران خان اور فوج کے درمیان کافی تناو¿ ہے۔ عمران اپنی ہی فوج کو غیر جانبدار کبھی میر جعفر کبھی میر صادق اور کبھی حیوان کہہ رہے ہیں۔ عمران مسلسل کہتے رہے ہیں کہ ان کی حکومت گرانے میں فوج کا بھی ہاتھ تھا۔ اب تک فوج عمران کی تمام باتوں کو نظر انداز کرتی رہی لیکن جب عمران اور ان کی جماعت نے صحافی اشرف شریف کے قتل میں پاک فوج کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کیا تو فوج نے غصے میں آکر عمران خان کے خلاف محاذ کھول دیا۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ نے بھی آج عمران کے تمام بیانات کو دھو ڈالا۔
آئی ایس آئی کے سربراہ نے عمران خان کے بیان کو سراسر جھوٹ پر مبنی بیان قرار دیا۔ آئی ایس پی آر اور آئی ایس آئی کے سربراہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کھل کر بتایا کہ کس طرح عمران خان نے 17 مارچ کے بعد یہ کہہ کر طوفان کھڑا کیا کہ امریکہ ان کی حکومت گرانا چاہتا ہے اور اس کے لیے پاکستان کے اراکین پارلیمنٹ اور رہنماو¿ں کو بڑی رقم اور لالچ دیے گئے۔ عمران خان نے یہ بیان امریکا میں تعینات ایک پاکستانی سفارت کار کی جانب سے بھیجے گئے ایک سائفر کا حوالہ دیتے ہوئے جاری کیا تھا کہ کس طرح امریکا نے ان کی وزارت خارجہ کو عمران حکومت برقرار رہنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
آج کی پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر اور آئی ایس آئی نے عمران کے تمام دعوو¿ں کی دھلائی کرتے ہوئے کہا کہ سارا بیان جھوٹ پر مبنی ہے اور کینیا میں قتل ہونے والے اے آر وائی کے صحافی اشرف شریف سمیت میڈیا کے کچھ لوگوں کے ساتھ ہے۔ اشرف شریف نے کئی بار عمران خان کا انٹرویو کیا اور ان کے بیان کو آگے بڑھایا۔ اب عمران خان نے اس معاملے میں فوج کے ملوث ہونے کا بیان دے کر بڑا ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ آج فوج نے نشاندہی کی کہ عمران خان کی پارٹی کی خیبر پختونخواہ حکومت نے مذکورہ صحافی کو باہر بھیجنے میں مدد کی۔ فوج کا کہنا ہے کہ صحافی کو پاکستان میں کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔ اب اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ حکومت پاکستان نے جوڈیشل کمیشن قائم کر دیا ہے۔ فوج نے بھی اپنی جانب سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ عمران خان نے آنے والے دنوں میں اپنا لانگ مارچ جاری رکھا تو پاکستان ایک بڑے خونریزی کی طرف جا سکتا ہے۔