پٹنہ، 23 جون(ایچ ڈی نیوز)۔
بہار کی راجدھانی پٹنہ میں وزیراعلیٰ نتیش کمار کی رہائش گاہ پر اپوزیشن لیڈروں کی میٹنگ ہوئی۔ تقریباً 4 گھنٹے تک چلی اس میٹنگ میں 15 جماعتوں کے رہنما شریک تھے۔ میٹنگ میں نتیش کمار کو کنوینر بنانے پر بحث ہوئی، لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ساتھ ہی مرکز کے آرڈیننس، سیٹ تقسیم اور مشترکہ پروگرام پر بات ہوئی۔ اب آئندہ میٹنگ شملہ میں ہوگی۔
نتیش کمار: آج کئی پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی۔ سب نے اپنی بات رکھی۔ اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ ایک ساتھ چلنے اور انتخاب لڑنے پر اتفاق ہوا۔ اگلی میٹنگ چند روز بعد ہوگی جس میں مزید صورتحال اور سمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ کانگریس اس میٹنگ کا اہتمام کرے گی۔
ملکارجن کھڑگے: ہم سب ملے۔ مل کر الیکشن لڑنے کا مشترکہ ایجنڈا تیار کرنے پر بات چیت ہوئی ہے۔ اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی۔ 12 جولائی یا کسی اور دن میٹنگ ہوگی، ا?ئندہ چند روز میں یہ طے کرلیں گے۔ ہر ریاست میں الگ۔ الگ طریقے سے چلنا ہوگا۔ ہر ریاست میں ایک حکمت عملی کام نہیں کرے گی۔ ہمیں 2024 کی جنگ متحد ہو کر لڑنی ہے۔ ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔
راہل گاندھی: نتیش کمار نے آج ہمیں دوپہر کے کھانے میں بہار کی تمام چیزیں کھلائیں۔ لٹی چوکھا ، گلاب جامن میں نے سب کچھ کھا یا۔ راہل نے مزید کہا کہ یہ نظریات کی لڑائی ہے۔ ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ اختلافات ہوں گے لیکن مل کر کام کریں گے اور نظریے کا تحفظ کریں گے۔ آئندہ چند روز میں دوبارہ میٹنگ ہوگی اور آئندہ کی حکمت عملی پر بات کریں گے۔
ممتا بنرجی: میٹنگ میں خوب بحث ہوئی۔پٹنہ میں میٹنگ میں نے نتیش کمار سے بولی تھی۔ یہاں میٹنگ ہونے سے عوامی تحریک کی شروعات ہوتی ہے۔ پٹنہ سے شروع ہوا ہے ، تین مسائل پر بات ہوئی۔ ہم متحد ہیں۔ ہم مل کر لڑیں گے۔ اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی۔ ممتا نے مزید کہا کہ بی جے پی کی آمرانہ حکومت نے ہماری منتخب حکومت کو الگ تھلگ کر دیا ہے۔ وہ لوگ جو چاہیں کرتے ہیں۔ کچھ بولتے ہیں تو سی بی آئی ، ای ڈی کو پیچھے لگا دیتے ہیں۔ میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ بے روزگاری کی بات نہیں کرتے ، عام لوگوں کی فکر نہیں کرتے ، دلتوں کی بات نہیں کرتے۔ بی جے پی حکومت جو بھی آمریت لائے گی ہم اس کے خلاف لڑیں گے۔ بھلے ہی ہمارا خون بہہ جائے لیکن عوام کی حفاظت کریں گے۔ بی جے پی تاریخ بدلنا چاہتی ہے۔ لیکن ہم لوگ بہار کی سرزمین سے تاریخ بدل دیں گے۔
محبوبہ مفتی: ملک کے اندر کیا ہو رہا ہے۔ جموں و کشمیر اس کی ایک مثال ہے۔ آج جب ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملک کے اندر لوگوں کے ساتھ کیسا سلوک ہو رہا ہے ، اسی لیے ا?ج ہم سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہماری کوشش رہے گی کہ گاندھی کے ملک کو گوڈسے کا ملک نہیں بننے دیا جائے گا۔
ادھو ٹھاکرے: تمام اہم رہنما یہاں موجود ہیں۔ فطری بات ہے کہ ہمارے نظریات مختلف ہیں لیکن ملک ایک ہے۔ اسی لیے ا?ج ہم یہاں جمع ہیں۔ جو ملک کی جمہوریت پر حملہ کرے گا ہم لوگ مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔ ملک میں آمریت لانے والوں کی ہم لوگ مخالفت کریں گے۔
عمر عبداللہ: ہمارا مقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں ہے۔ یہ اقتدار کی لڑائی نہیں ہے،یہ ملک کو بچانے کی لڑائی ہے۔ ہم لوگ اس ملک کو تباہی سے بچانے ، جمہوریت کو حقیقی معنوں میں زندہ کرنے کے لیے ملے ہیں۔ بہت اچھا لگا ، کل وزیراعظم امریکہ میں جمہوریت کی بات کر رہے تھے۔ لیکن کشمیر میں یہ جمہوریت کیوں نہیں؟ ایسی میٹنگ ہونی چاہیے۔ چار ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں۔ یہ الیکشن کی تیاری کا پہلا قدم ہے۔ مستقبل میں بھی اچھے فیصلے ہوں گے۔
سیتارام یوچیری: ہم سب کو مل کر ملک کی حفاظت کرنی ہے۔ آئین کے ستونوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ اسے بچانا ہے۔ اس لیے ہم سب جمع ہوئے ہیں۔ آگے کئی ساری تحریکیں ہوگی۔ مہنگائی ، بے روزگاری ہر چیز پر بات ہوگی۔ ریاستوں میں انتخابی تال میل پر بھی بات ہوگی ، تاکہ بی جے پی کو فائدہ نہ پہنچے۔
دیپانکر بھٹاچاریہ: ایک اچھی شروعات ہوئی ہے۔ ہم لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ آج ہم جس موڑ پر ہے ، بی جے پی کو اقتدار چھوڑ کر کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے۔ منی پور جل رہا ہے، لیکن انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ بہار سب سے زیادہ تحریک کا ریاست ہے۔ اس لئے بہار سے ملک کو بچانے کےلئے پوری کوشش کریںگے۔
ہیمنت سورین: ملک کی موجودہ صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ آج اس جمہوریت میں کچھ چیزوں پر بہت تیزی سے حملہ کیا جا رہا ہے۔ آج آپ جانتے ہیں کہ عام لوگوں، کسانوں ، مزدوروں ، پڑھے لکھے اور بے روزگاروں میں کیا سوچ ہے۔ دنیا میں اس ملک کا ایک امیج رہا ہے ، تنوع میں اتحاد ہے ، جسے دنیا نے لوہا مانا، اس میں بھی شگاف ہے۔ اسے ٹھیک کرنا ہے۔ مختلف نظریات کے لوگ یہاں موجود ہیں ، آج کئی مسائل پر بات ہوئی۔
اکھلیش یادو: آج یہاں پارٹیوں ہی نہیں ملک بھر کے لیڈران مل رہے ہیں۔ ہم تمام جماعتیں مل کر کام کریں گے۔ ملک کیسے آگے بڑھے اس پر کام کریںگے۔
لالو یادو: ہم پوری طرح سے فٹ ہوگئے ہیںاور پوری طرح سے نریند رمودی کو فٹ کر دیں گے۔ سبھی لوگوں نے کھل کر بات کی۔ یہاں طے ہوگیا کہ اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی۔ مزید حکمت عملی شملہ میں طے کی جائے گی۔ ہمیں متحد ہو کر لڑنا ہے۔ لوگ کہتے تھے کہ آپ لوگ متحد نہیں ہیں ، اسی لیے بی جے پی والے جیت جاتے ہیں۔ نریندر مودی امریکہ میں چندن کی لکڑی بانٹ رہے ہیں۔ واضح ہو کہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں 15 جماعتوں کے 27 رہنماوں نے شرکت کی۔ نتیش کمار ، راہل گاندھی ، ممتا بنرجی ، ایم کے اسٹالن ، ملکارجن کھرگے ، بھگونت مان ، اروند کیجریوال ، ہیمنت سورین ، ادھو ٹھاکرے ، شرد پوار ، لالو پرساد ، اکھلیش سنگھ یادو ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، ٹی آر بالو ، دیپانکر بھٹاچاریہ،تیجسوی یادو، ابھیشیک بنر جی ،ڈیرک اوبرائن ، کے سی وینوگوپال ، سپریا سولے ، منوج جھا ، فرحاد حکیم ، پرفل پٹیل ، راگھو چڈھا، سنجے سنگھ ، سنجے راوت ، راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ ، سنجے جھا ، سیتارام یچوری ، آدتیہ ٹھاکرے اور ڈی راجہ شامل ہوئے۔
