عازمین حج آج عرفات کی مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے، نماز ظہر اور عصر قصر کے ساتھ ادا کریں گے۔ مسجدالحرام کے امام و خطیب الشیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد خطبہ حج دیں گے، خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت 50 زبانوں میں نشر کیا جائے گا۔
سعودی عرب/مکہ:15جون (ایجنسیاں)سعودی حکومت عازمین حج کی ضیافت اور رحمان کے مہمانوں کی خدمات میں تن من دھن سے وہ کار ہائے نمایاں انجام دے رہی ہے ،جو دنیابھر کی کسی بھی حکومت نہیں کر پائے گی ۔جگہ جگہ کھجور ،زمزم،کولڈ ڈرنک اور کھانے کی اشیاء اتنی مقدار میں ہوتی ہیں ،جن کا سمیٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔عارضی کیمپوں میں اے سی کا نظم ،حجاج کے لیے میٹرو اور خصوصی بسوں کے انتظام و انصرام میں حکومت سعودیہ نے ریکارڈ بنایا ہے۔جس کی مثال ملنا نا ممکن ہے۔دنیا بھر سے بیس لاکھ سے زائد عازمین حج آج رکن اعظم وقوف عرفہ کے لیے عرفات پہنچ گئے ہیں ۔واضح رہے کہ مناسک حج کے پہلے مرحلے میں منیٰ میں حجاج کرام نے گزشتہ شب قیام کیا اور آج رکن اعظم وقوف عرفہ کیلئے عرفات پہنچے ہیں۔ عازمین حج عرفات کی مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے، نماز ظہر اور عصر قصر کے ساتھ ادا کریں گے۔ مسجدالحرام کے امام و خطیب الشیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد خطبہ حج دیں گے، خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت 50 زبانوں میں نشر کیا جائے گا۔جو دنیا کے تمام مذاہب اور عالم اسلام کے لیے پیغام ہوگا۔عرفات میں مسجد نبوی کے بعد مکہ مکرمہ کے علاقے کی دوسری بڑی مسجد نمرہ میں حجاج کرام کے استقبال کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ آج سعودی عرب میں ماہ ذو الحجہ کی نویں تاریخ کو لاکھوں عازمین ظہر اور عصر کی نماز مسجد نمرہ میں اکٹھا ادا کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید میں ظہر کی نماز کے وقت میں ہی عصر کی نماز بھی ادا کی جاتی تھی۔مسجد نمرہ کی لمبائی مشرق سے مغرب تک 340 میٹر اور چوڑائی شمال سے جنوب تک 240 میٹر ہے۔ اس کا رقبہ 110,000 مربع میٹر سے زیادہ ہے۔ مسجد کے پیچھے سایہ دار صحن ہے جس کا رقبہ 8,000 مربع میٹر ہے۔ مسجد کے طول و عرص میں 4 لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہے۔ مسجد میں 6 مینار ہیں۔ ہر مینار کی بُلندی 60 میٹر ہے۔ مسجد میں 64 گنبد اور 10 مرکزی دروازے ہیں۔ یہاں سے خطبہ اور عرفہ کے دن ظہر اور عصر کی نمازیں براہ راست سیٹلائٹ کے ذریعے نشر کی جاتی ہیںمسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نماز جمع کر کے ایک ساتھ ادا کرنے کے بعد حجاج کرام مغرب سے پہلے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوں گے، جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا کریں گے۔ اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کیلئے کنکریاں جمع کرتے ہیں۔ حجاج کرام رات مزدلفہ میں ہی گزاریں گے جہاں وہ آرام اور عبادت کریں گے۔ 16 جون یعنی کل بروز اتوار کی صبح حجاج کرام منیٰ واپس روانہ ہو جائیں گے جہاں وہ رمی جمرات کریں گے۔ پھر حجاج کرام اللہ کی راہ میں جانور کی قربانی دیں گے پھر اپنا سر منڈوائیں گے اور خواتین اپنی چوٹی کے مختصر بال کاٹیں گی۔ اب یہاں احرام کی لازمیت ختم ہو جاتی ہے، جس کے بعد حجاج کرام عام لباس پہنیں گے اور پھر مزید دو روز تک منیٰ میں ہی قیام کریں گے۔16 جون یعنی اتوار کو ہی حجاج کرام بیت اللہ کے طواف کیلئے مکہ مکرمہ روانہ ہوں گے۔ 17 جون کو حجاج کرام ایک بار پھر رمی جمرات کریں گے اور پورا دن اور پوری رات عبادت میں شب گزاری کریں گے۔18 جون یعنی منگل کے روز حجاج کرام آخری بار تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد مغرب ہونے سے قبل منیٰ کی حدود سے نکل جائیں گے۔مذکورہ تفصیلات عرب نیوز سے دنیا بھر کی نیوز ایجنسیاں حاصل کرتی ہیں۔
