11.1 C
Delhi
February 7, 2025
Hamari Duniya
Breaking News دہلی

دہلی میں صحت کے شعبہ میں بدعنوانی کا انکشاف

Danish Abrar

اب ہم ’آپ‘ کے گناہوں کو مسلسل بے نقاب کریں گے، بدعنوانی نے دہلی کی صحت پر حملہ کیا ہے : اجے ماکن
نئی دہلی، 22 جنوری۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دفترراجیو بھون میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں، کانگریس کے خزانچی اور رکن پارلیمنٹ اجے ماکن نے ’آپ‘ کے گناہوں کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے اروند کیجریوال کی جعلی حکومت کے صحت کے شعبہ میں بدعنوانی کاانکشاف کیا ہے۔ پریس کانفرنس کو دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے بھی خطاب کیا۔ کیگ رپورٹ سے متعلق معلومات منسلک ہیں۔ریاستی کانگریس کے صدر دیویندر یادو نے کیجریوال حکومت کی صحت کے شعبے کی کیگ رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی ایجنسیوں سے تحقیقات کا مطالبہ کیااور لیفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا وہ اس کی تحقیقات کا حکم دیں۔
پریس کانفرنس میں اے ایچ سی کمیٹی کے سکریٹری انچارج مسٹر سکھویندر سنگھ ڈینی، مسٹر دانش ابرار، دہلی حکومت کے سابق وزیر ڈاکٹر نریندر ناتھ، کانگریس کے ترجمان مسٹر ابھے دوبے، کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ارون اگروال، جیوتی سنگھ، رشمی سنگھ مگلانی، اسماءتسلیم موجود تھیں۔میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اجے ماکن نے کہا کہ جب اروند کیجریوال دہلی کے وزیر اعلیٰ تھے تب انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جنگ اور بدعنوانی کے خاتمے کے نام پر حکومت میں آئے تھے لیکن انہوں نے اپنی اور اپنی حکومت کی بدعنوانی کی 14 کیگ کی رپورٹ کو کبھی بھی منظر عام پر نہیں آنے دیا۔ آج ہم 14 رپورٹوں میں سے ایک صحت کے شعبے میں ان کی بدعنوانی کو دہلی کے لوگوں کے سامنے بے نقاب کر رہے ہیں۔ کیگ رپورٹ کے مطابق صحت کے شعبے میں 382.52 کروڑ روپے کا گھپلہ ہوا ہے، جب کہ اروند کیجریوال یہ بیان دیتے ہیں کہ ہم وقت سے پہلے اور پیسے بچا کر کام مکمل کرتے ہیں۔کیجریوال نے 10 سالوں میں صرف 3 اسپتال بنائے، جن کا کام کانگریس کے دور میں شروع ہوا تھا، جس کی کل لاگت میں 382.52 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔
کانگریس لیڈر اجے ماکن نے کہا کہ دہلی کے سب سے بڑے بچوں کے اسپتال چاچا نہرو پیڈیاٹرک اسپتال میں سرجری کے لیے 12 ماہ کا انتظار ہے۔ اہم آلات آئی سی یو میں کام نہیں کرتے۔ دہلی کے 27 اسپتالوں میں سے 14 میں آئی سی یو خدمات نہیں ہیں۔ 16 اسپتالوں میں بلڈ بینک نہیں ہیں، 8 میں آکسیجن کی سہولت نہیں ہے، 15 میں مردہ خانے کی خدمات نہیں ہیں اور 12 میں ایمبولینس سروس نہیں ہے۔کیٹ ایمبولینسز میں کارڈیک مانیٹر، ٹرانسپورٹ وینٹی لیٹر، گلوکوومیٹر، وہیل چیئر، بی پی آپریٹر، سٹیتھوسکوپ، پورٹیبل آکسیجن، ڈیلیوری کٹ، یعنی کیٹ ایمبولینسز جیسے اہم آلات نہیں ہوتے ہیں۔ راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال کی حالت یہ ہے کہ یہاں 6 ماڈیولر، سیمی ماڈیولر آپریشن تھیٹر، اسٹون سینٹر، ٹرانسپلانٹ آئی سی یو، 77 پرائیویٹ اسپیشل کمرے، 16 آئی سی یو بیڈ، 154 جنرل بیڈز کام نہیں کررہے ہیں۔ ریذیڈنٹ ڈاکٹرز کام نہیں کر رہے۔ جنک پوری سپر اسپیشلٹی اسپتال میں 7 آپریشن تھیٹر، کچن، بلڈ بینک، ایمرجنسی، میڈیکل گیس پائپ لائن، 10 سی سی یو بیڈ، 200 جنرل بیڈ کام نہیں کررہے ہیں۔ یہاں بستر پر قبضے کی شرح 20 سے 40 فیصد ہے۔
اندرا گاندھی اسپتال – تکمیل میں 5 سال کی تاخیر اور 314.9 کروڑ روپے کا اضافی خرچ
براڑی اسپتال کی تکمیل میں 6 سال کی تاخیر ہوئی اور 41.26 کروڑ روپے کا اضافی خرچ ہوا۔
مولانا آزاد ڈینٹل اسپتال فیز-2 میں 3 سال کی تاخیر ہوئی اور اس پر 26.36 کروڑ روپے کا اضافی خرچ ہوا۔
کیجریوال حکومت نے 15 پلاٹ حاصل کیے جن پر اسپتال اور ڈسپنسری بنائی جانی تھی، لیکن ایک بھی کام شروع نہیں ہوا۔
2016-2022 کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کے 2623.35 کروڑ روپے لیپس ہوئے۔
کووڈ وبائی مرض کے دوران مرکزی حکومت سے حاصل کردہ بجٹ کا استعمال نہیں کیا جا سکا۔ مرکزی حکومت سے 635.62 کروڑ روپے کا بجٹ ملا، جس میں سے 56.74 فیصد 360.64 کروڑ روپے خرچ نہیں ہوئے۔ جبکہ کووِڈ وبائی مرض کے دوران ادویات، آکسیجن اور بستروں کی کمی کی وجہ سے لوگ مر رہے تھے۔ 2016-17 سے 2020-21 تک کے چار سالہ بجٹ میں 32,000 بستروں کو بڑھانے کا ہدف رکھا گیا تھا لیکن صرف 1,235 بستروں میں 3.86 فیصد اضافہ کیا جا سکا۔ دہلی کے 9 سرکاری اسپتالوں میں بستروں کی اوسط گنجائش 101-189 فیصد ہے، یعنی ایک بستر پر دو مریض۔ 7 ہسپتالوں میں یہ 109-160 فیصد ہے۔
چار اسپتال – ایل این جے پی، چاچا نہرو چلڈرن اسپتال، راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اور جنک پوری اسپیشلیٹی وہ اہم اسپتال ہیں جہاں کے ای جی ٹیم نے جاکر جانچ کی۔
این ایل جی پی میں بڑی برن سرجری کے لیے ایک آپریشن تھیٹر ہے جو کام نہیں کر رہا ہے۔ یہاں آپریشن کے لیے 12 ماہ کا انتظار ہے۔ 12 ای سی جی مشینوں میں سے 5 کام نہیں کر رہی ہیں۔ چاچا نہرو چلڈرن اسپتال بھی یہاں ہے بچوں کی سرجری کے لیے 12 ماہ کا انتظار کیا جاتا ہے۔
ان اسپتالوں میں راجیو گاندھی اسپتال اور جنک پوری اسپتال میں 50-74 فیصد ڈاکٹروں کی کمی، 73-96 فیصد نرسوں کی، 17-62 فیصد پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی ہے۔
چاچا نہرو اسپتال میں روزانہ ایکسرے کی گنجائش 330 ہے، جن میں سے 109، الٹراساو¿نڈ 35، 9، سی ٹی اسکین 12-3 کیے جا رہے ہیں۔
راجیو گاندھی اسپتال میں روزانہ ایکسرے کی گنجائش 70 ہے، جس میں 35، الٹراساو¿نڈ 50، 23، سی ٹی اسکین 26 – 14 کیے جا رہے ہیں۔
جنک پوری اسپتال میں روزانہ ایکسرے کی گنجائش 57 ہے جس میں سے 27، الٹراساو¿نڈ 30 اور 1 کیا جا رہا ہے۔
27 اسپتالوں میں سے 14 میں آئی سی یو، 16 میں بلڈ بینک، 8 میں آکسیجن، 15 میں مردہ خانہ اور 12 اسپتالوں میں ایمبولینس کی سہولت دستیاب نہیں۔کیٹ کی ایمبولینس میں سہولیات کا فقدان ہے – یہ صرف سننے کے طور پر کام کرتی ہے۔ 4 اسپتالوں میں کے ای جی کی جانچ کے بعد پتہ چلا کہ صرف ایل این جے پی کے پاس 2 ایمبولینس ہیں۔
دہلی کے اسپتالوں میں 21 فیصد نرسوں کی کمی ہے، کچھ اسپتالوں میں یہ کمی 34 فیصد ہے۔پیرا میڈیکل سٹاف کی 30 فیصد کمی ہے۔ اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی 30 فیصد کمی، نان سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی 28 فیصد اور میڈیکل آفیسرز کی 9 فیصد کمی ہے۔

Related posts

قطر میں ہورہا ہے تاریخ کا سب سے مہنگا فیفا عالمی کپ، خرچ ہوں گے اتنے لاکھ کروڑ

Hamari Duniya

Tafheem e Shariat: شریعت کا نظام تمام انسانوں کیلئے سراسررحمت ہے:مولانا غازی

Hamari Duniya

اننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کو شادی پر مہمانوں سے ملنے والے مہنگے ترین تحائف کی فہرست دیکھ کر حیران رہ جائیں گے آپ

Hamari Duniya